سچ خبریں:امریکی محکمہ دفاع کی حال ہی میں افشا ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے کے بعض بااثر ممالک واشنگٹن کی ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ محاذ آرائی کی حمایت نہیں کرتے اور وہ دور شروع ہو چکا ہے جب امریکہ اب دنیا کی غیر متنازعہ طاقت نہیں رے گا۔
واشنگٹن پوسٹ نے امریکی محکمہ دفاع کی حال ہی میں افشا ہونے والی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان دستاویزات میں سے کچھ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت، پاکستان، مصر اور برازیل جیسے متعدد بااثر ممالک ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ واشنگٹن کی محاذ آرائی کی حمایت نہیں کرتے اور یہ کہ امریکہ، چین اور روس اس وقت ایک ایسے دور میں ہیں جہاں امریکہ غیر متنازعہ عالمی طاقت نہیں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بااثر علاقائی طاقتیں امریکہ، چین اور روس کے درمیان مقابلے میں غیر جانبدار رہنے کا رجحان رکھتی ہیں جبکہ ماسکو نے بھی مغربی دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت دکھائی ہے۔
اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس ملک کی وزارت دفاع کی خفیہ دستاویزات کے افشاء سے واشنگٹن کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مزید پیچیدہ ہوں گے،ان سینئر امریکی عہدیداروں نے، جن کے نام نیویارک ٹائمز نے نہیں بتائے، کہا کہ میں کوئی شک نہیں کہ پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات کے افشاء ہونے سے امریکہ کے اتحادیوں کو واشنگٹن کی خفیہ دستاویزات رکھنے کی صلاحیت پر شک ہو جائے گا۔
پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات آن لائن جاری ہونے کے بعد، جن میں یوکرین کے بارے میں خفیہ معلومات موجود ہیں، اس ادارے نے معلومات کے لیک ہونے کے ذرائع کے بارے میں کئی نظریات پیش کیے ہیں، جن میں سے ایک ریاستہائے متحدہ کی شہریت کا حامل بھی ہے۔
واضح رہے کہ خفیہ دستاویزات کی تصاویر جو بظاہر پینٹاگون سے لیک ہوئی ہیں اور جن میں سے کئی پر کلاسیفائیڈ کا لیبل لگا ہوا ہے، پہلی بار مارچ میں آن لائن گردش ہوئیں لیکن ان کی صداقت اور تصدیق گزشتہ ہفتے ہوئی حالانکہ پینٹاگون کا دعویٰ ہے کہ ان دستاویزات میں کچھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا میں ان دستاویزات کی دوسری سیریز کی اشاعت کے بعد سے، ان میں موجود معلومات کے بارے میں بہت سی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں، جن کا تعلق بنیادی طور پر یوکرین کی جنگ اور اس ملک کے حالات ، فوجی حکمت عملی، ان کے ذرائع اور گولہ بارود سے ہے نیز کچھ اسرائیل کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی جاسوسی کی سرگرمیوں اور مظاہروں میں موساد کی شمولیتس ے متعلق بھی ہیں۔