سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کا اس گروہ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا ہدف سیاسی ہے اور یہ ہمیں فلسطینی قوم کی حمایت جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی روپورٹ کے مطابق یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اس تحریک کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرکے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انصاراللہ کے بارے میں بائیڈن کا فیصلہ کیا ہو سکتا ہے؟
عبدالسلام نے تاکید کی کہ بحیرہ احمر میں ہمارے اقدامات غزہ کے خلاف جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک قسم کا دباؤ ہے، امریکہ کی طرف سے ہمارا نام دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں ڈالنے سے فلسطین کی حمایت کے حوالے سے ہمارے ثابت قدم موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے اس فیصلے کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوگا ہم فلسطینی قوم کی حمایت میں اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
عبدالسلام نے کہا کہ امریکہ کے حالیہ فیصلے سے فلسطینیوں کی حمایت پر ہمارے عزم میں اضافہ ہوگا نیز ایران سے یمن میں ہتھیار بھیجنے کا کوئی سلسلہ نہیں ہے اور اس حوالے سے جو باتیں کہی جاتی ہیں وہ جھوٹی ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے مقبوضہ علاقوں بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے وسیع جرائم کا ذکر کیے بغیر کہا کہ واشنگٹن نے ایک بار پھر یمنی حوثیوں (یمن نیشنل آرمی) کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرے گا۔
مزید پڑھیں: کیا یمن پر بمباری کر کے امریکہ اور برطانیہ نے اپنے مقاصد پورے کر لیے ہیں؟
رپورٹ کے مطابق، امریکی حکومت کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس سلسلے میں بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر حوثی (یمن کی قومی فوج) بحیرہ احمر میں اپنے حملے بند کر دیتے ہیں، تو واشنگٹن اس بارے میں تحقیقات کرے گا۔
مشہور خبریں۔
بچوں، بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا حکومتی ذمہ داری ہے: وزیر اعظم
ستمبر
فیدان اور روبیو کے درمیان ملاقات پر ترکی اور امریکہ کے مختلف خیالات
مارچ
سی پیک نے ملک میں پائیدار ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے:وزیراعظم
فروری
کراچی کے مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتے : وزیر اعظم
اگست
بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست
نومبر
عیدالاضحی پر ملک بھر میں ویکسینیشن سینٹرز ایک دن بند رہیں گے
جولائی
فلسطینی عوام کو سڑکوں پر نکلنے کی اپیل
اکتوبر
حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بارے میں صیہونی وزیر کا کیا کہنا ہے؟
جنوری