سچ خبریں:القاعدہ کا اگلا ممکنہ رہنما ایک فرتیلا، تربیت یافتہ ہے جس کے پاس امریکی اور برطانوی فوجیوں کو مارنے کا تجربہ ہے اور خود کو انصاف کی تلوار کہتا ہے۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق مصری سیف العدل ایک سابق فوجی افسر ہے جو القاعدہ کے بانی اراکین میں سے ایک ہے اور 80 کی دہائی کے آخر میں دہشت گرد گروپ مکتب الخدمت میں شامل ہوا تھا، کچھ عرصے بعد اس کی ملاقات اسامہ بن لادن اور الظواہری سے ہوئی اور جلد ہی جہاد اسلامی مصر کے نام سے ایک الگ گروپ میں شامل ہو گیا۔
ایک اور بات جو ہم اس کے بارے میں جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ سیف العدل، جس کی عمر تقریباً 60 سال ہے، القاعدہ کے سب سے کم عمر رہنماؤں میں سے ایک ہے، جب وہ 30 سال کا تھا تو اس نے صومالیہ کے شہر موغادیشو میں بلیک ہاک آپریشن دیکھا، جس کے دوران 19 امریکی فوجی مارے گئے اور ان کی لاشیں سڑکوں پر پھرائی گئیں، 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے، العدل القاعدہ کی سب حکمت عملی بنانے والا سب سے اہم رکن بن گیا۔
ڈیفنس آف ڈیموکریسی فاؤنڈیشن کے محققین میں سے ایک بل روگیو کا کہنا ہے کہ العدل القاعدہ کی قیادت کے عہدے کے لیے ممکنہ امیدوار ہے،العدل کا اصل نام محمد صلاح الدین زیدان ہے، یاد رہے کہ اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ جسے اپنے والد کا جانشین بننا تھا 2019 میں مارا گیا اور ابو محمد المصری جو اس گروپ کا چیف اسٹریٹجسٹ تھا، کو 2020 میں قتل کر دیا گیا۔