سچ خبریں: اسلامی تعاون تنظیم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صیہونیت مخالف قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس بیان میں اسلامی تعاون تنظیم نے اس قرارداد کے حق میں مثبت ووٹ دینے والے ممالک کی بھی تعریف کی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کثرت رائے سے ایک قرارداد میں صیہونی حکومت کے اقدامات کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے کی درخواست کی تھی۔
اس قرار داد کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26 ووٹوں سے منظوری دی گئی اور 53 ممالک نے اس میں حصہ نہیں لیا۔
اس قرارداد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی عدالت انصاف سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے صیہونی حکومت کے اقدامات، فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ قانون سازی اور منصوبوں کے اثرات کے بارے میں اپنی مشاورتی رائے کا اعلان کرے۔
اس قرار داد کی منظوری بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کی طرف سے فلسطینی سرزمین میں یہودی آباد کاری کی توسیع اور بیت المقدس کو یہودیانے کو اپنے منصوبے کی ترجیحات میں شامل کرنے کے اعلان کے ایک دن بعد عمل میں آئی ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صیہونیت مخالف قرارداد کی منظوری پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد اس حکومت کے لیے پابند نہیں ہوگی۔
فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ کی صیہونی مخالف قرارداد کے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کا اس قرارداد کو مثبت ووٹ دینا فلسطینی قوم اور اس کے تاریخی حقوق کے لیے دنیا کی حمایت کا ثبوت ہے۔