دہشت گردی کے حامیوں کو برداشت نہیں کریں گے:وائٹ ہاؤس 

دہشت گردی کے حامیوں کو برداشت نہیں کریں گے:وائٹ ہاؤس 

?️

سچ خبریں:امریکی حکومت نے اسرائیل کے حق میں سخت گیر پالیسی اپناتے ہوئے فلسطین کے حامیوں کے خلاف کارروائی مزید تیز کر دی  

وائٹ ہاؤس نے امریکہ میں فلسطین کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو اسرائیل پر تنقید کرے گا، اسے دہشت گردی کی حمایت کے زمرے میں شامل کیا جائے گا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے پچھلے ایک ماہ میں آزادیٔ اظہار پر سخت ترین پابندیاں عائد کی ہیں۔
 امریکی حکام نے فلسطین کے حامیوں پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ان کی سرگرمیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا شروع کر دیا ہے،  کسی بھی قسم کی اسرائیل مخالف سرگرمی کو دہشت گرد تنظیموں کی حمایت میں شمار کیا جا رہا ہے۔
 وائٹ ہاؤس نے فلسطینی نژاد امریکی شہری اور کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمودخلیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حماس کی تشہیری مہم میں ملوث تھا اور یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہروں کا انتظام کر رہا تھا۔
 خلیل کو حالیہ دنوں میں امریکی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا اور ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ کلاسز میں خلل ڈال رہا تھا اور اسرائیل مخالف مواد تقسیم کر رہا تھا۔
 یہ گرفتاریاں ٹرمپ حکومت کی جانب سے فلسطین کی حمایت کو دبانے کے لیے کی جانے والی وسیع کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
 وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کیرولین لیوٹ نے ایک بیان میں کہا:
  ہم کسی کو بھی برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے ملک میں تعلیم حاصل کرے اور ساتھ ہی دہشت گردی کی حمایت میں ملوث ہو۔
 انہوں نے مزید کہا:
  ہماری حکومت کے نزدیک دہشت گردوں کی حمایت پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے اور کسی بھی فلسطین نواز سرگرمی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
 امریکی حکومت نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وزیر خارجہ ایسے افراد کے ویزے اور گرین کارڈ منسوخ کر سکتے ہیں جو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔
 یہ پالیسی امریکی حکومت کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطین کے حامی طلبہ اور سماجی کارکنان کو امریکہ سے بے دخل کرنا ہے۔
 ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پہلے ہی نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کو سخت سزا دے چکی ہے۔  حکومت نے فلسطین حامی احتجاجات کو دبانے میں ناکامی پر یونیورسٹی کے 400 ملین ڈالر کے مالیاتی پروگرامز معطل کر دیے۔
 یہ قدم یونیورسٹیوں پر دباؤ بڑھانے کی وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے تاکہ وہ طلبہ کی فلسطین نواز سرگرمیوں کو مکمل طور پر ختم کریں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ فلسطین کی حمایت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسرائیل مخالف سرگرمیوں کو دہشت گردی کی حمایت تصور کیا جائے گا۔
 طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے، یونیورسٹیوں کو مالی امداد بند کرنے اور آزادیٔ اظہار پر قدغن لگانے جیسے اقدامات اس پالیسی کا واضح ثبوت ہیں۔
 یہ اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں اور امریکہ میں بڑھتی ہوئی سیاسی اور سماجی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

رمضان المبارک میں مسجد الاقصی کے خلاف ناپاک صیہونی عزائم

?️ 18 فروری 2024سچ خبریں: جیسے جیسے رمضان کا مقدس مہینہ قریب آرہا ہے، صیہونی

ایران اور غزہ جنگ پر مشاورت کے لیے اسرائیلی وفد کی امریکہ روانگی

?️ 2 دسمبر 2024سچ خبریں:ایک صہیونی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ امریکی حکام

صیہونی آبادکار کے ہاتھوں فلسطینی جوان شہید

?️ 11 فروری 2021سچ خبریں:فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک صیہونی آبادکار نے کار

اسرائیل عرب اتحاد ایران کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا: عطوان

?️ 29 مارچ 2022سچ خبریں:  عطوان نے لکھا کہ پچھلے پانچ دنوں میں نقب، شرم

لبنان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے:لبنانی صدر

?️ 13 جنوری 2022سچ خبریں:لبنانی صدر نے اعلان کیا کہ ان کا ملک مسئلہ فلسطین

ٹرائل یہاں ہو یا وہاں کیا فرق پڑتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے فوجی عدالتوں کے کیس میں ریمارکس

?️ 4 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندو خیل

آئی ایم ایف کا شہباز حکومت سے ایک اور مطالبہ

?️ 14 ستمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) آئی ایم ایف نے شہباز حکومت کے سامنے ایک اور

نیٹن یہو جھوٹا ہے، ہماری موت چاہتا ہے : صیہونی قیدی

?️ 26 اپریل 2025سچ خبریں: غزہ پٹی میں مقیم حماس کی عسکری شاخ عزالدین القسام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے