سچ خبریں:حزب اللہ کے حالیہ میزائل اور ڈرون حملے نہ صرف خطے میں اہم فوجی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اس کے عسکری اور اسٹریٹجک اثرات پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
عسکری اور اسٹریٹجک امور کے ماہر حسن جونی نے حزب اللہ کی ان کارروائیوں کے پیچھے چھپے پیغامات اور مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ان حملوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
حزب اللہ کی صلاحیتوں میں نمایاں پیش رفت
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، حسن جونی نے واضح کیا کہ حزب اللہ نے تل ابیب کے خلاف اپنے حالیہ میزائل حملوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ مختلف قسم کے جدید میزائلوں اور ڈرونز کو استعمال کرتے ہوئے دشمن کو حیران کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے طاقتور میزائلوں کے سامنے ایک بار پھر گنبد آہنی ناکام
یہ حملے نہ صرف تل ابیب تک پہنچے بلکہ اس کے جنوبی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا، جو کہ حزب اللہ کی فوجی طاقت میں ایک اہم اور نمایاں پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔
حملوں کے تین اہم پیغامات
حسن جونی نے حزب اللہ کی کارروائیوں میں شدت کے تین بڑے پیغامات کی وضاحت کی:
1. بیروت پر حملوں کا جواب: یہ حملے اسرائیل کی جانب سے بیروت، خاص طور پر زقاق البلاط کے علاقے، پر ہونے والی بمباری کے ردعمل میں ہیں۔ ان کارروائیوں کا مقصد دارالحکومت کے بدلے دارالحکومت کے اصول کو مضبوط بنانا ہے، جو حزب اللہ کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔
2. نتین یاہو کے دعووں کی تردید: ان حملوں نے اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کے اس دعوے کو غلط ثابت کیا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کی 80 فیصد میزائل طاقت کو ختم کر دیا ہے۔
جونی نے کہا کہ یہ دعوے محض پروپیگنڈہ ہیں، اور حالیہ حملے ان دعووں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔
3. امریکی ثالث کے ساتھ مذاکرات کا پیغام: حزب اللہ نے امریکی ثالث کے ساتھ مذاکرات میں جو لچک دکھائی ہے، وہ کسی کمزوری کی علامت نہیں بلکہ ایک جامع حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد جنگ کے خاتمے کے لیے حالات کو ہموار کرنا ہے۔
حزب اللہ کی جدید میزائل صلاحیتیں
جونی نے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان اپنی جدید میزائل صلاحیتوں کو محفوظ رکھے ہوئے ہے۔
اگر حالات کا تقاضا ہوا تو یہ مزاحمتی گروہ مزید جدید ہتھیاروں اور حکمت عملیوں کو میدان میں لانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، ان حملوں نے ثابت کیا ہے کہ حزب اللہ کی فوجی طاقت نہ صرف برقرار ہے بلکہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
خطے میں حزب اللہ کا اہم کردار
یہ حملے خطے میں حزب اللہ کے کردار اور اس کی عسکری حکمت عملی کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔
تل ابیب تک پہنچنے والے حملے اور ان کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ حزب اللہ اپنے دشمن کو فوجی طور پر غیر مستحکم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، اور اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملیوں کا بھرپور استعمال کر رہی ہے۔
حزب اللہ کی حکمت عملی کے اثرات
حسن جونی نے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کی مزاحمتی تحریک نہ صرف دفاعی طاقت رکھتی ہے بلکہ جارحانہ کارروائیاں کرنے میں بھی پیش پیش ہے۔
اس کی حکمت عملی خطے میں اسرائیل کے عسکری دعووں کو کمزور کرنے اور اپنی حیثیت کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔
حزب اللہ کے حملے اور عالمی ردعمل
یہ حملے نہ صرف اسرائیل کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
امریکی اور دیگر مغربی قوتوں کی جانب سے ان حملوں پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، جو خطے میں ممکنہ سیاسی اور عسکری تبدیلیوں کی پیش گوئی کرتی ہے۔
نتیجہ
حزب اللہ کے حالیہ میزائل اور ڈرون حملے خطے کی فوجی اور سیاسی صورتحال میں ایک نیا موڑ لے کر آئے ہیں۔ ان حملوں نے نہ صرف حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ کیا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کیا ہے۔
عسکری ماہرین کے مطابق، حزب اللہ کی موجودہ حکمت عملی آنے والے دنوں میں مزید اثرات مرتب کرے گی، جو اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک چیلنج بنی رہے گی۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کی بے مثال کامیابی
یہ حملے واضح کرتے ہیں کہ حزب اللہ کی حکمت عملی محض دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ اور حکمت عملی پر مبنی ہے، جس نے خطے میں اس کے مقام کو مزید مستحکم کیا ہے۔