سچ خبریں: امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی حمایت دوگنی کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے صہیونی مخالف مظاہروں کو روکوں گا۔
روئٹرزخبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں 5 نومبر کو صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور انتخابی مہم میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مقابلہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی طلبہ کی بغاوت نے صہیونیوں کو کیوں ڈرایا؟
اس سلسلے میں سابق امریکی صدر اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کی نائب صدر کمالا ہیرس پر اسرائیل کی ناکافی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں نومبر کے انتخابات میں کامیاب ہوا تو میں امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مخالفِ صہیونی مظاہروں کو روکوں گا۔ 7 اکتوبر کو حماس کا اسرائیل پر حملہ یہودی کمیونٹی کے لیے ہولوکاسٹ کے بعد بدترین واقعہ تھا، اور اگر میں امریکہ کا صدر ہوتا تو ایسا حملہ کبھی نہ ہوتا۔
ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ اگر میں آنے والے انتخابات میں کامیاب نہ ہوا تو اسرائیل دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے، جبکہ میرے دور صدارت میں، میں نے اسرائیل کی خدمت کسی اور سے زیادہ کی۔
مزید پڑھیں: امریکی یونیورسٹیوں کے قلب میں فلسطینی خیمے؛ طلباء کیا چاہتے ہیں؟
ٹرمپ کے یہ بیانات دراصل مسیحی اوانجلیکلز کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش ہیں، جو صہیونی مسیحی کہلاتے ہیں۔ ان مسیحیوں کے عقیدے کے مطابق، حضرت عیسیٰ کا دوبارہ ظہور اس وقت ہوگا جب یہودی دوبارہ فلسطینی سرزمین پر جمع ہوں گے اور بیت المقدس میں سلیمان کا مندر دوبارہ تعمیر ہوگا۔