سچ خبریں: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عید قربان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم آزادی اور فتح کے خدائی وعدہ پر مکمل یقین رکھتی ہے
فلسطینی خبر رساں ایجنسی شهاب کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عید سعید قربان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگ ایک اور عید قابضین کے خلاف تمام محاذوں پر جدوجہد کرتے ہوئے گزار رہے ہیں، ہم ایک تاریخی حماسه خلق کرنے کے دہانے پر ہیں جس میں ہم اپنی زمین، شناخت اور مقدسات کا دفاع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بلڈوزر فلسطینی قوم کے ارادے کمزور کر سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم محاصرے، ہجرت اور دشمن کی بمباری جیسی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اور دشمن کو ہماری قوم میں صرف استقامت، ثابت قدمی اور مزاحمت نظر آتی ہے۔
ہنیہ نے کہا کہ غزہ کے لوگ اپنی جانوں اور ہر اس چیز کو جو ان کے لیے قیمتی اور اہم ہے کھو چکے ہیں ، وہ ہر طرح کے درد و رنج کو صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کر رہے ہیں، ہمیں وعدہ الہی کے پورے ہونے، فتح اور فلسطین کی آزادی پر مکمل یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض دشمن جو غزہ میں نسل کشی اور قتل عام کر رہا ہے، اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے گا، میں القسام بریگیڈ اور دیگر مزاحمتی گروپوں کو جو اپنی جدوجہد، مزاحمت اور حقوق کے تحفظ کا منفرد نمونہ پیش کر رہے ہیں، مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے عراقی اسلامی مزاحمت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اعلان کیا ہے کہ ہم ایک امت ہیں اور ہمارا دشمن مشترک ہے ، ہم فلسطین کی حمایت میں تمام محاذوں پر آپ کے اعلان کردہ موقف کی قدردانی کرتے ہیں۔
انہوں نے یمن کی تنظیم انصاراللہ کو بھی عید کی مبارکباد دی جنہوں نے بحیرہ احمر اور بحر العرب کو صہیونی دشمن اور ان کے حامیوں کے لیے داخلہ ممنوع کر دیا ہے اور ان کے ان موقفات اور حمایتوں کی تعریف کی۔
ہنیہ نے واضح کیا کہ غزہ کے لوگ دشمن کے راکٹوں کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ بھوک کے خطرے کا بھی سامنا کر رہے ہیں اور امت اسلامیہ کو اس دائمی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہیے نیز صہیونی دشمن کے ساتھ اپنے تصادم کی سطح کو بڑھانا چاہیے۔
ہنیہ نے حالیہ جنگ بندی مذاکرات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر مزاحمتی گروپوں نے فلسطینی قوم کی خونریزی اور جارحیت کو روکنے پر مبنی جنگ بندی کے حصول کے لیے بہت سنجیدگی اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا فلسطینی قوم کو خطرے کا سامنا ہے ؟
جنگ بندی کی تجاویز پر ہمارا ردعمل جو بائیڈن کے بیان اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر مبنی ہے لیکن قابض اپنی دھوکہ دہی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے قیدیوں کو آزاد کروانا چاہتے ہیں نیز فلسطینی قوم کی نسل کشی کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔