طالبان کی ترکی کو شدید دھمکی، افغانستان میں فوجی مداخلت بند کی جائے

طالبان کی ترکی کو شدید دھمکی، افغانستان میں فوجی مداخلت بند کی جائے

?️

کابل (سچ خبریں)  ترکی کی جانب سے کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرنے کے اعلان کے بعد طالبان نے ترکی کو شدید دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی افغانستان میں امریکہ کے ہاتھوں کٹھ پتلی نہ بنے ورنہ سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غلط مشورے پر مشتمل ہے اور ہماری خود مختاری، علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ قومی مفادات کی خلاف ورزی ہے۔

طالبان کا یہ بیان ترکی کے اس وعدے کے بعد سامنے آیا کہ جب غیر ملکی افواج آئندہ ماہ افغانستان سے نکل جائیں گی تو وہ کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرے گا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے 9 جولائی کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی اور امریکا اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ افغانستان سے واشنگٹن کی افواج کے نکلنے کے بعد ترک فورسز کے تحت کابل ایئرپورٹ کو کس طرح محفوظ رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ آئندہ ماہ فوجیوں کے جانے کے بعد ترکی نے ہوائی اڈے کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس اقدام کو انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا تھا۔

ترک صدر نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ترک اور امریکی وزرائے دفاع کے درمیان تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے بتایا کہ ‘امریکا اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے’۔

خیال رہے کہ ترکی کے اس اقدام سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جون میں برسلز میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے موقع پر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی تھی، تاہم طالبان نے انقرہ کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020 میں انخلا کے لیے ہوئے معاہدے کے تحت ترکی کو بھی اپنے فوجی واپس بلانے چاہیے۔

واشنگٹن نے رہنماؤں کی بات چیت کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ترکی کے عزم کو سراہا تھا۔

گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دورہ ترکی کے دوران دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ترکی کے مستقبل کے مشن کی تفصیلات طے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری رہی جبکہ ترک وزیر دفاع اور پینٹاگون کے سربراہ کے مابین بھی متعدد فون کالز پر بات چیت ہوئی۔

خیال رہے کہ کابل ایئرپورٹ مغربی سفارتکاروں اور امدادی کارکنان کے باہر جانے کا مرکزی راستہ ہے، خدشات پائے جارہے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد ایئرپورٹ طالبان کے ہاتھوں میں جاسکتا ہے، اس لیے نیٹو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔

واضح رہے کہ ترکی سال 2001 سے افغانستان میں ایک اہم کردار رہا جس نے سیکڑوں ترک فوجی وہاں تعینات کیے۔

مشہور خبریں۔

کیا اسرائیل اور حماس قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کریں گے ؟

?️ 11 نومبر 2023سچ خبریں:نیویارک ٹائمز نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ حماس

سعودی خاتون ڈاکٹر کی قید پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو تشویش

?️ 8 جون 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کی 22 تنظیموں نے سعودی جیل میں قید لینا

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے گروپ آف سیون کا 600 بلین ڈالر کا بجٹ

?️ 27 جون 2022سچ خبریں:    جرمنی میں اپنے اجلاس کے پہلے دن، G7 رہنماؤں

بیرون ملک روزگار کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کے قرضے دینے کا فیصلہ

?️ 5 فروری 2025لاہور: (سچ خبریں) پرائم منسٹر یوتھ اسکیم کے تحت بیرون ملک روزگار

اوپو کا سنگل کیمرا فون متعارف

?️ 18 اکتوبر 2023سچ خبریں: اسمارٹ موبائل بنانے والی چینی کمپنی ’اوپو‘ جو کہ بہترین

چین کی روس-یوکرین براہ راست مذاکرات کی حمایت

?️ 13 مئی 2025 سچ خبریں:چین نے روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات

اسرائیل کو انڈر 20 ورلڈ کپ سے باہر کیا جائے:سینکڑوں انڈونیشین شہری

?️ 22 مارچ 2023سچ خبریں:انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سینکڑوں انڈونیشیی باشندوں نے ایک ریلی

اسرائیل کو شکست تسلیم کر کے جنگ ختم کرنی چاہیے: بائیڈن

?️ 16 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے قابض حکومت کے وزیراعظم بنجمن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے