واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا اگرچہ ہمیشہ سے دہشت گرد ریاست اسرائیل کے ساتھ ساتھ داعش جیسی دنیا بھر کی خطرناک دہشت گردی کرنے والی تنظیموں کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور انہیں ہر قسم کا مالی تعاون کرتا رہا ہے لیکن اب امریکا میں فلسطین کی حمایت کرنا بھی ایک جرم سمجھا جانے لگا ہے جس کی تازہ ترین مثال ایک صحافی کو فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر عہدے سے برطرف کرنا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں کی گئی سرگرمیوں پر دائیں بازو کے گروہوں کی جانب امریکی صحافی ایملی وائلڈر کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس کے دباؤ میں آکر ایسوسی ایٹ پریس نے امریکی صحافی کو عہدے سے برخواست کردیا۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صحافی ایملی وائلڈر جو یہودی ہیں انہوں نے بتایا کہ میں پہلی صحافی ہوں جسے سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت کرنے پر سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑا اور ملازمت سے برخواست کرتے ہوئے بھی اے پی نے مجھے بتایا تھا کہ آپ ہماری سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہیں۔
ایملی وائلڈر کی ٹوئٹر پر فلسطینیوں کی حمایت پر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بلاگ لکھا جس میں سوال اُٹھایا گیا تھا کہ اے پی اسرائیل مخالف ایکٹوسٹ کو بطور نیوز ایسوسی ایٹ ملازم رکھتا ہے، اس اسٹوری کو بعد میں فوکس نیوز نے بھی جگہ دی اور دیگر فورمز میں بھی خاتون امریکی صحافی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تھا جس کے بعد انہیں اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا۔