خرطوم (سچ خبریں) سوڈان کی متعدد سیاسی جماعتوں نے اسرائیل-سوڈان تعلقات کے حوالے سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ان تعلقات کو مسترد کرتی ہیں اور اس طرح کے کسی بھی رابطے کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سوڈان کی 24 سے زیادہ سیاسی جماعتوں نے اسرائیل اور سوڈان کے بحالی تعلقات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔
سیایسی جماعتوں کی جانب سے یہ اعلان 1958 کے اسرائیل بائیکاٹ قانون کو منسوخ کرنے کیلئے سوڈانی کابینہ میں ایک بل منظوری ہونے کے بعد سامنے آیا ہے جسے عرب ممالک نے بھی منظور کیا تھا۔
1958 کے اسرائیل بائیکاٹ قانون میں صہیونی ریاست کے ساتھ تجارت پر اور اسرائیل میں جزوی یا مکمل طور پر تیار کردہ سامان کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ سوڈانیوں کو اسرائیلی شہریت رکھنے والے افراد یا اسرائیلی شہریوں کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال سوڈان نے امریکی سرپرستی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے ابراہیم معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ یہ اقدام سوڈانی کونسل کے چیئرمین عبدل فتاح البرہان نے یوگینڈا کے دارالحکومت کمپلا میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے مہینوں بعد کیا تھا۔
مشہور خبریں۔
صہیونیوں نے یحییٰ السنور کے فوری قتل کا کیا مطالبہ
مئی
پی ٹی آئی کے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ
جون
صیہونی حکومت نے ایک سال میں غزا میں کتنے اسپتال نذر آتش کیے ؟
دسمبر
وزیر اعظم نے بھارت سے اظہار یکجہتی کی
اپریل
چینی حکومت کے سامنے سی آئی اے کے سابق ایجنٹ کا اعتراف
مئی
صہیونی بے چینی اور تناؤ میں غرق
اگست
لبنان نے شام میں زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے اپنی بندرگاہیں اور ہوائی اڈے کھولے
فروری
بائیڈن کی دستبرداری پر زیلنسکی کا ردعمل
جولائی