سچ خبریں:سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی طرف سے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی جرات مندانہ تجویز پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور ایک بیان جاری کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عربی اور اسلامی ممالک کے موقف کا خیرمقدم کرتی ہے جو اس ظالمانہ تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں،سعودی وزارت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اس طرح کے تجویزات کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کی گستاخانہ تجویز؛ فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنائی جائے!
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی باتیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیتوں کو چھپانے کے لیے کی جا رہی ہیں، خاص طور پر غزہ میں اسرائیلی حملوں کی حالیہ لہر کو نظرانداز کرنے کے لیے۔
سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی قوم اپنی سرزمین کی مالک ہے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ انہیں ان کی سرزمین سے بے دخل کرے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کسی صورت میں چھینے نہیں جا سکتے اور مستقل امن تب تک ممکن نہیں جب تک دو ریاستی حل کو منطقی انداز میں تسلیم نہ کیا جائے۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلیوں کا انتہاپسندانہ نقطہ نظر فلسطین کے لیے تاریخی اور قانونی تعلقات کو نہیں سمجھ سکتا، اور اس ہی سوچ کے تحت غزہ کو مکمل طور پر تباہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: فلسطین کے بارے میں سعودی عرب کا موقف؛سعودی وزارت خارجہ کی زبانی
قبل ازیں نیتن یاہو نے یہ تجویز دی تھی کہ سعودی عرب اپنی زمین کا کچھ حصہ فلسطینیوں کے لیے مختص کرے، جبکہ سعودی عرب کے ایک رکنِ پارلیمنٹ نے تجویز دی تھی کہ امریکہ صہیونیوں کو آلاسکا یا گرین لینڈ منتقل کرے۔