سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ایران اور حماس کی فتح اور اسرائیل کے لیے ایک بڑا نقصان ہوگا۔
الجزیرہ کے مطابق، نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، وہ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن گئے ہیں۔ ان کی بات چیت کا بنیادی محور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور غرب اردن (ویسٹ بینک) کے مقبوضہ علاقوں میں الحاق کا منصوبہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی فلسطینی آزاد ریاست کیوں نہیں بننے دے رہے؟نیتن یاہو کی زبانی
نیتن یاہو نے صہیونی چینل 14 نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ نے مجھے بتایا کہ وہ مختلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ فلسطینی مہاجرین کو قبول کیا جا سکے اور وہ غزہ میں اپنا منصوبہ نافذ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکام کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کو شرط قرار دیے جانے پر وہ کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، جو اسرائیل کے مفادات کو نقصان پہنچائے۔
نیتن یاہو نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کے حملے کے بعد فلسطینی ریاست کا قیام، دہشت گردوں کے لیے انعام ہوگا۔ یہ ایران اور حماس کی بڑی کامیابی ہوگی اور ہمارے لیے ایک بڑی ناکامی۔
اس سے قبل ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودیہ فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ نہیں کر رہا، تاہم ریاض نے ایک سرکاری بیان میں غزہ کے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے دو ریاستی حل کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف کیوں ہیں؟
نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے دوسرے مرحلے پر بات چیت زیادہ پیچیدہ ہوگی، لیکن وہ پرامید ہیں کہ کسی معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے۔