سچ خبریں: پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ کے قائم مقام نے کہا کہ حج کے دوران فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور اجتماعات کی امید نہیں ہے کیونکہ عرب شہزادے امریکہ اور اسرائیل کے غلام بن چکے ہیں۔
حال ہی میں، غزہ پر اسرائیلی حملوں اور فلسطین کی حمایت میں یورپی اور امریکی ممالک میں عوامی اور طلباء کے مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں،دوسری جانب اس وقت مکہ میں 20 لاکھ سے زائد زائرین موجود ہیں، اس سال حج کا موسم دنیا میں رونما ہونے والے واقعات اور فلسطین کی حمایت میں عالمی سطح پر ہونے والی تحریکات کی وجہ سے بہت اہم ہے اس لیے اس سال حج کو غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور اسرائیلی جرائم نیز نسل کشی کی مذمت کے لیے ایک اہم نقطہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے خلاف ایرانی حملے کے بارے میں پاکستانی سابق نائب وزیر کا اظہارخیال
اس حوالے سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل نمائندے، تہران اور سئول میں پاکستان کے سابق سفیر شمشاد احمد خان نے النصیرات کیمپ کے خلاف حالیہ اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا کو فلسطین کے مسئلے جیسے اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے نیٹو جیسا ایک فوجی اتحاد قائم کرنا چاہیے، امریکہ نے نیٹو کو مغربی ممالک کے ساتھ مل کر جنگ کے لیے قائم کیا ہے اور اسلامی دنیا کو بھی اپنے دفاع کے لیے ایک فوجی اتحاد قائم کرنا چاہیے، اس مقصد کے لیے اسلامی ممالک کو اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
اس ممتاز پاکستانی سفارتکار نے مزید کہا کہ ایران، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر، قطر، ملائیشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اس فوجی اتحاد میں متحد ہو سکتے ہیں اور اس طرح سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
دنیا کو ابھی بھی رئیسی کی ضرورت ہے
تہران میں پاکستان کے سابق سفیر نے ایران کے حالیہ شہداء، خاص طور پر اس ملک کے صدر کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید رئیسی کا پاکستان کا دورہ بہت اہم تھا، اگرچہ انہیں عوامی جلسے میں تقریر کرنے کا موقع نہیں ملا جبکہ ان کی خاص خواہش تھی اور انہوں نے اس کا کھلے عام اظہار بھی کیا تھا، اس وقت دنیا کو شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی جیسے صدر کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ ان کی شہادت امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، شہید رئیسی اور شہید حسین امیر عبداللہیان نے عالمی سطح پر فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے بہترین اقدامات کیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق نمائندے نے سعودی عرب میں حج کے دوران اسرائیلی جرائم کی مذمت کے بارے میں کہا کہ عرب شہزادوں نے حقیقی اسلام کو چھوڑ دیا ہے اور ایک نیا راستہ اختیار کر لیا ہے، اسرائیل اس وقت مسلمان ممالک کو یرغمال بنائے ہوئے ہے، عرب شہزادے اسرائیل کے ساتھ مل چکے ہیں اور اسی لیے حج کے دوران فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کوئی امید نہیں ہے۔
پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن فلسطینیوں نے طوفان الاقصی کے ساتھ ان کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا، ہمیں مسلمانوں کو امریکہ کے چنگل سے آزاد کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین، مغربی ممالک کی دہشت گردی اور عرب ممالک کی خیانت
آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور حکومت کی مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی قابل تحسین ہے، پاکستانی عوام کے دل بھی فلسطینی عوام کے لیے دھڑکتے ہیں لیکن عرب ممالک کے حکمرانوں نے فلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔