سچ خبریں:اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کر دیا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے قدس فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اردن کے وزیر خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کی نقل مکانی کے سخت خلاف ہے اور یہ اردن کا مستقل مؤقف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب غزہ کے لوگوں کی جبری ہجرت کے خلاف
انہوں نے کہا کہ اردن اردنی عوام کا ہے اور فلسطین فلسطینی عوام کا، ہم فلسطینی مسئلے کا حل فلسطین کے اندر ہی دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امریکہ کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر خطے میں قیام امن کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مصر، اردن، اور دیگر عرب ممالک زیادہ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔
ان کے مطابق فلسطینی عوام کو غزہ کی پٹی سے منتقل کرنے سے خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے، جو موجودہ جنگ کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنا ایک مؤثر حل ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ ایک جنگ زدہ خطہ ہے اور وہاں کی موجودہ صورتحال میں مقامی عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ضروری ہے۔
ایمن الصفدی نے اس بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک غیر حقیقی اور غیر منصفانہ تجویز قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور اردن اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
اردن کے وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ ہم خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے تمام فریقین کے ساتھ تعمیری مکالمے کے لیے تیار ہیں، لیکن ایسے حل کو تسلیم نہیں کریں گے جو فلسطینی عوام کی سرزمین سے بے دخلی پر مبنی ہو۔
اردن کا یہ واضح اور دوٹوک مؤقف اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں امن کے لیے امریکہ کی نئی حکومت کی جانب سے اقدامات کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کر سکے گی؟
تاہم، فلسطینی عوام اور ان کے حامی ممالک امریکی صدر کے اس قسم کے متنازع بیانات کو خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔