واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں پولیس کی جانب سے قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ قتل کیس معاملے میں پراسیکیوٹرز نے قاتل پولیس افسر کو 30 سال کی سزا سنانے کی درخواست کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں گزشتہ سال مئی میں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے مقدمے میں ریاست منی سوٹا کے پراسیکیوٹرز نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو 30 سال کی سزا دی جائے، شاوین پر رواں برس اپریل میں جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ثابت ہوا تھا۔
بدھ کو ہینی پن کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ جج پیٹر کاہل کو دی گئی ایک درخواست میں شاوین کے وکیل ایرک نیلسن نے کہا کہ فلائیڈ کی گرفتاری کے دوران انہیں زمین پر لٹانے کے ڈیرک شاوین کے عمل کو ان کی تربیت کی بنیاد پر نیک نیتی میں کی گئی غلطی تصور کیا جائے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وکیل کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ انہیں ریاست کے رہنما اصولوں کے مطابق تجویز کردہ 128 سے 180 ماہ کی سخت سزا کو کم کیا جائے، ان کی اس درخواست پر استغاثہ نے اعتراض کیا ہے کہ شاوین نے دیگر سنگین عوامل کے ساتھ سفاکانہ عمل کیا لہٰذا وہ سزا کی زیادہ سے زیادہ سزا کی دگنی معیاد کے مستحق ہیں۔
البتہ شاوین کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق پولیس افسر کے لیے گرفتاری اور سزا کے درمیان گزارے گئے عرصے یا جرمانے کو ہی سزا تصور کیا جائے۔
جج پیٹر کاہل کے مطابق فلائیڈ کے قتل میں سنگین تر صورتِ حال تھی جو انہیں شاوین کو باقاعدہ ریاستی گائیڈ لائنز سے زیادہ عرصے تک سزا کا اختیار دیتی ہے۔
واضح رہے کہ منی سوٹا میں شاوین کی طرح پہلے جرم کے کیسز میں اوسط سزا ساڑھے 12 سال ہے، تاہم پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ 30 سال کی سزا مدعا علیہ کے متاثرہ فرد، اس کے اہلِ خانہ اور برادری کے ساتھ برتاؤ کا مزید مناسب طریقے سے محاسبہ کرے گی۔
ڈیرک شاوین پر سب سے سنگین الزام سیکنڈ ڈگری قتل کا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 40 برس قید ہے، شاوین کو سزا سنانے کے لیے 25 جون کی تاریخ مقرر ہے۔ وہ 20 اپریل کو الزام ثابت ہونے کے بعد سے جیل میں ہیں اور وہ جارج فلائیڈ کیس میں علیحدہ فیڈرل سول رائٹس کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 25 مئی کو ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت اس وقت ہوئی تھی، جب سفید فام پولیس افسر شاوین نے فلائیڈ کو حراست میں لینے کے بعد نو منٹ تک ان کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا تھا۔