نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں کورونا وائرس قابو سے باہر ہوچکا ہے اور ایک ہی دن میں ایک لاکھ کیسز سامنے آنے کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹ شدید متاثر ہوئی ہے جس سے بھارتی معیشت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، کورونا وائرس کی اس شدید لہر کے بعد بھارت امریکا کے بعد دوسرا ملک بن گیا جہاں ایک روز میں ایک لاکھ سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایسے میں سیاستدانوں کی جانب سے بڑی انتخابی ریلیاں نکالنے سے وائرس مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے، وبا سے سب سے زیادہ بھارت کی امیر ریاست مہاراشٹر متاثر ہوئی ہے جہاں ملک کا تجارتی دارالحکومت ممبئی اور متعدد صنعتیں موجود ہیں، یہاں ہسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔
فروری میں کئی ماہ بعد کم ترین کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اب یومیہ انفیکشن کی تعداد 12 گنا بڑھ گئی ہے، اس سے قبل کیسز کم ہونے پر حکام نے زیادہ تر پابندیاں ہٹا دی تھیں اور لوگوں نے ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کا خیال رکھنا چھوڑ دیا تھا۔
چنانچہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ ہونے والے ایک لاکھ 3 ہزار 558 نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں مجموعی کیسز ایک کروڑ 26 لاکھ تک پہنچ گئے ہیں، جو امریکا اور برازیل کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
علاوہ ازیں وبا کے باعث مزید 478 مریض لقمہ اجل بنے، جس سے اموات کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 101 ہوگئی جبکہ گزشتہ ہفتے رپورٹ ہونے والے کورونا کیسز کی تعداد دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ وائرس کی مزید تبدیل شدہ اقسام نے کیسز میں دوبارہ اضافے میں اہم کردار ادا کیا، بھارت میں وائرس کی مختلف اقدام کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے ہیں جن کی برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں نشاندہی ہوئی تھی۔
دوسری جانب بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین تیار کرنے والا ملک بھی ہے اور اب تک اپنے 7 کروڑ 70 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگا چکا ہے جو امریکا اور چین کے بعد تیسری بڑی تعداد ہے۔
بھارت میں اس وقت صرف 45 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جارہی ہے جس میں ہیلتھ اور فرنٹ لائن ورکرز کی ویکسینیشن پہلے ہوئی۔
ایک جانب کیسز میں اضافہ جاری ہے دوسری جانب درجنوں ریاستوں میں سیاستدان اور وزرا انتخابی ریلیاں نکال رہے ہیں جن میں ہزاروں افراد بغیر ماسک اور احتیاطی تدابیر کے شرکت کررہے ہیں۔