سچ خبریں:اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض ریاست کے موجودہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ایران کے خلاف خوف پیدا کرکے اپنی سیاسی بقا کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرت نے ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ نیتن یاہو صہیونی عوام کو خوفزدہ کر کے خود کو ان کا نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتے ہیں اور ایران کے خلاف خدشات کو ہوا دے رہے ہیں تاکہ اقتدار میں رہ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو نے ہمیں ایران کے خلاف استعمال کیا: ٹرمپ
اسرائیل کے حقیقی دشمن
اولمرٹ نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ اسرائیل کے حقیقی دشمن ایران، حزب اللہ یا حماس نہیں بلکہ خود نیتن یاہو اور ان جیسے انتہا پسند صہیونی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی قیادت اسرائیل کو اندرونی طور پر کمزور کر رہی ہے اور یہ حالات اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہیں۔”
انتہا پسند کابینہ کی پالیسیوں پر تنقید
اولمرٹ نے نیتن یاہو کی انتہا پسند دائیں بازو کی کابینہ پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اپنی کابینہ کے انتہا پسند عناصر پر انحصار کرتے ہیں اور ان کی سرگرمیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ وہ غزہ میں قید صہیونی قیدیوں کے مسئلے کو بھی نظرانداز کر چکے ہیں۔
اولمرٹ نے مزید کہا کہ ایسی پالیسیوں سے نہ صرف اسرائیل کے اندرونی استحکام کو خطرہ لاحق ہے بلکہ اس کے علاقائی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
ایران ہراسی کی پالیسی اور سیاسی مقاصد
اولمرٹ کے مطابق، نیتن یاہو کی ایران ہراسی کی پالیسی ان کے سیاسی مفادات کے لیے بنائی گئی ہے، جو صہیونی عوام کے خوف کو استعمال کرتے ہوئے انہیں اقتدار میں برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف غیر مؤثر ہے بلکہ اسرائیل کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اولمرٹ کے بیانات اسرائیل میں داخلی اختلافات اور نیتن یاہو کی ایران مخالف پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے اعتراضات کی عکاسی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی کارروائی پر نیتن یاہو کے دفتر کا ردعمل
یہ تنقید اسرائیلی سیاست میں داخلی تنازعات، نیتن یاہو کی حکمت عملی، اور خطے میں ان کے اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔