امریکا کی جانب سے شدید انتباہ کے باوجود اسرائیل کی ہٹ دھرمی جاری، خطے میں بڑی جنگ ہوسکتی ہے

امریکا کی جانب سے شدید انتباہ کے باوجود اسرائیل کی ہٹ دھرمی جاری، خطے میں بڑی جنگ ہوسکتی ہے

?️

تل ابیب (سچ خبریں) دہشت گرد ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ حملوں، بے دفاع بچوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے، فلسطینیوں کے مکانات کو تباہ کرنے اور قدس کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے پر بین الاقوامی برادری کے شدید رد عمل کے باوجود، اسرائیلی دہشت گرد امریکا کی پشت پناہی میں ان تمام رد عمل پر کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں کررہے ہیں جو ایک بار پھر کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

لیکن اس بار، بین الاقوامی اور علاقائی واقعات کے تناظر میں، امریکا بین الاقوامی برادری کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے کیونکہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ، انتھونی بلنکن اس ہفتے تل ابیب میں اسرائیلی کمانڈروں سے مل کر فلسطینی خاندوانوں کو بے گھر کرنے کے نتائج کے بارے میں شدید انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قدس کے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا اور مسجد اقصی کی بے حرمتی کی گئی تو ایک بہت بڑی جنگ چھڑنے کے امکانات ہیں جو خطے کے لیئے شدید خطرناک ہوسکتی ہے۔

صہیونی حکومت کو حالیہ حملے کے دوران غزہ میں اسلامی مزاحمت کی نئی مساوات کو اچھی طرح سمجھنا چاہئے اور مزاحمتی میزائلوں کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کرنی چاہئے، اور یہی وہ اہم بات ہے جسے اسرائیلی تجزیہ کاروں نے صہیونی حکومت کے میڈیا نیٹ ورک پر "اسٹریٹجک ہلاکتوں پر کامیاب حکمت عملی” قرار دیا ہے۔

آج مزاحمتی میزائلوں کے بارے میں بات کرنا بہت زیادہ موثر ہوچکا ہے، خاص طور پر حالیہ جنگ کے دوران، غزہ میں موجود مزاحمت نے ایسی میزائلوں کا استعمال کیا ہے جو بہت ہی طاقتور اور مقصد پر لگنے والی ہیں۔

فلسطینی مزاحمت نے غزہ کی پٹی پر صہیونی جارحیت کے خاتمے کے ایک ہفتہ بعد جنوبی غزہ کی پٹی میں فوجی پریڈ کے دوران میزائلوں کی رونمائی کی، جس میں اسرائیل کو بالکل واضح طور پر دو پیغام دیئے گئے ایک یہ کہ فلسطینی مزاحمت ہر طرح کے میزائل مارنے کے لیئے تیار ہے اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ مزاحمت کے پاس اتنا  اسلحہ موجود ہے جو مستقبل کی کسی بھی جنگ میں قابض حکومت کا مقابلہ کرسکتا ہے۔

لہذا اس سے پہلے جو کچھ بھی ہوا ہے اس کے پیش نظر، صیہونی حکومت کو مزاحمت اور سید حسن نصراللہ کے اعلان پر مبنی نئے علاقائی مساوات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیئے جس میں انہوں کہا ہے کہ قدس اور مقدس مقامات کی ہر طرح کی توہین علاقائی جنگ کا باعث بنے گی، اس لیئے اسرائیل اب جو بھی کرنا چاہتا ہے اسے سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیئے ورنہ اسے بری طرح سے شکست کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

کیا ٹرمپ یوکرین کی جنگ کا فیصلہ کرپائیں گے ؟

?️ 27 مئی 2024سچ خبریں: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کو فوری

فلسطینی نوجوان صہیونی دشمن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں : ابو عبیدہ کا اعلان

?️ 12 جولائی 2025سچ خبریں: قسام بریگیڈز کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے زور دے کر

سعودی اتحاد برائے نام جنگ بندی چاہتا ہے:یمن

?️ 5 اکتوبر 2022سچ خبریں:یمن کی قومی نجات حکومت کے وزیر خارجہ نے اس بات

عام انتخابات ملتوی کرانے کیلئے درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر

?️ 30 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) حلقہ بندیوں کی حتمی فہرستیں شائع ہونے سے

امریکی انٹیلی جنس ایجنٹ قابو سے باہر

?️ 27 جنوری 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے نائب صدر جے ڈی

اسرائیلی فوجیوں میں ذہنی بیماریوں کا علاج کرانے والوں میں 1000 فیصد اضافہ

?️ 5 اگست 2025سچ خبریں: اسرائیلی اخبار "دی جروزلم پوسٹ” کے مطابق، صہیونی ریاست کی

عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ

?️ 15 جون 2021سچ خبریں:عراق کے دار الحکومت بغداد میں بین الاقوامی ائر پورٹ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے