واشنگٹن (سچ خبریں) افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی افواج کے فرار پر سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے اس عمل سے امریکی حیثیت کو دنیا بھر میں شدید نقصان پہونچا ہے اور اب ہمیں چاہیئے کہ عراق، یوکرین اور تائیوان کے ساتھ کیئے گئے وعدوں پر عمل کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق، سابق امریکی وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں افغانستان سے امریکی انخلا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے امریکی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ عراق، یوکرین اور تائیوان کے ساتھ ہمارے وعدوں کو بڑھایا جائے۔
2005 سے 2009 کے درمیان امریکا کی سابق وزیر خارجہ اور 2001 سے 2005 کے درمیان وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کی مشیر کونڈولیزا رائس نے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر ایک نوٹ میں واشنگٹن کی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بارے میں لکھا کہ امریکا نے اس بارے میں بہت جلد بازی اور عجلت سے کام لیا ہے۔
کونڈولیزا رائس جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے افغانستان پر حملہ کرتے وقت جارج ڈبلیو بش کی قومی سلامتی کی مشیر تھی انہوں نے لکھا کہ ساتویں صدی کی طالبان حکومت اور تیس سالہ خانہ جنگی سے افغانستان میں ایک مستحکم حکومت کی منتقلی مکمل کرنے کے لیے بیس سال کافی نہیں تھے، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے لیے بیس سال بھی کافی نہیں ہوسکتے، اور مزید وقت درکار ہے، مزید وقت، یعنی افغانستان میں ہماری جنگی موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلکہ صرف تربیت، فضائی مدد اور انٹیلی جنس کے لیے امریکی فوجیوں کی موجودگی کافی تھی۔
امریکا کی نامور ری پبلکن شخصیت کونڈولیزا رائس نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو اور افغانستان کو زیادہ وقت نہیں دینا چاہتے تھے، ہم اتنی جلدی میں تھے کہ ہم جنگ کے موسم کے درمیان وہاں سے بھاگ آئے، ہم جانتے ہیں کہ طالبان موسم سرما میں پیچھے ہٹیں گے اور ہم افغانستان کو کچھ وقت دے سکتے تھے تاکہ کابل کی افراتفری اور سقوط کو روکنے کے لیے ایک واضح حکمت عملی تیار کی جا سکے، ہمیں اب اس جلد بازی کے نتائج کے ساتھ زندہ رہنا پڑے گا۔
رائس نے مزید کہا کہ یہ اس طرح نہیں کیا جا سکتا تھا، کابل ایئرپورٹ پر طیارے سے لٹکے افغانوں کی تصاویر خوفناک اور تکلیف دہ تھیں، افغانوں نے طالبان کا انتخاب نہیں کیا بلکہ وہ ہمارے ساتھ بھی لڑے اور مارے گئے، امریکا کو اب خطے اور دنیا میں اپنے اتحادیوں کی مدد سے طالبان حکومت کی نوعیت کو ختم کرنے کے لیے اپنی طاقت سے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ اب حکومت یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ امریکا کی عالمی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچا ہے، اس عمل سے امریکا کو ایسا نقصان پہونچا ہے جس کی تلافی ناممکن ہے، اور چین، روس اور ایران نے ہمارے نقش قدم پر عمل کیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان نے ایک کے بعد ایک ملک کے شہروں کا کنٹرول سنبھال لیا اور گزشتہ اتوار کو کابل پر قبضہ کرلیا اور اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جس کے بعد وہ ملک سے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب صہیونی حکومت کے میڈیا نے بھی افغانستان سے امریکی انخلاء کی خبر نشر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسا کہ امریکی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا ہوا ہے یہ انخلا نہیں بلکہ فرار تھا۔
صہیونی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا اور افغانستان میں ان کے ساتھ کام کرنے والوں کو تنہا چھوڑ کر بھاگنا، مغربی ایشیا کے تمام امریکی اتحادیوں کے لیے خوفناک ہے اور ہم سب کو اس سے عبرت حاصل کرنا چاہیئے۔
اسرائیلی میڈیا نے مزید کہا کہ یہ اسرائیل کے لیے بری خبر ہے، اور اب ہم شاید ایران کے خلاف تنہا ہوگئے ہیں کیونکہ اب امریکا ہماری مدد نہیں کرپائے گا اب ہمیں مزید ڈرنے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکا کبھی بھی اپنے اتحادیوں کو تنہا چھوڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے چینل 12 کے سیاسی تجزیہ کار نیر دافوری نے کہا کہ مغربی ایشیا سے امریکی انخلا شام اور عراق کو متاثر کرے گا اور یہ ہم سب کے لیئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
مشہور خبریں۔
گرفتاریوں کا فیصلہ وزیر اعلیٰ بن کر نہیں پاکستانی بن کر کیا
مئی
امریکی تاریخ کا سب نفرت انگیز نائب صدر
جون
غزہ پر کس کا کنٹرول ہے؟ امریکی حکام کا اظہار خیال
اکتوبر
جو بائیڈن پر اعتماد کرنا ایک سراب ہے: فلسطینی تحریک کے سکریٹری جنرل
فروری
بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے
مارچ
امریکہ میں خانہ جنگی کا امکان
جولائی
آذربائیجان کا صیہونیوں کے تعاون سے سائبر سیکورٹی سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ
جولائی
پاکستان کی جوہری اثاثوں کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے، امریکا
اکتوبر