بیجنگ (سچ خبریں) چین نے امریکا کی جانب سے انسانی حقوق کی آڑ میں دنیا بھر میں متعدد کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا انسانی حقوق کی آڑ میں دنیا بھر میں صنعت کو تباہ کرنے کی بڑی سازش رچا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بیجنگ حکومت نے امریکاکی جانب سے چین سے شمسی توانائی کے آلات کی درآمد پر پابندی کو صنعت تباہ کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔
چین نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرے گا تاہم اس ضمن میں ممکنہ ردعمل کی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔
ادھر امریکا کا موقف ہے کہ چین نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں جبری مشقت کی پالیسی نافذ کر رکھی ہے اور ممکنہ طور پر یہ آلات بھی انسانوں پر ظلم و ستم کرکے تیار کرائے گئے ہوں گے اور واشنگٹن انسانی حقوق کی کسی خلاف ورزی میں کسی کا شراکت دار نہیں بنے گا۔
امریکی کسٹم کے ادارے کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ہوچن سلیکون انڈسٹری کمپنی نے سنکیانگ میں ایغور نسلی اقلیت کے خلاف مہم کے حصے کے طور پر مزدوروں کو زبردستی مشقت کے لیے استعمال کیا ہو۔
اس بیان کے رد عمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جان نے کہا کہ امریکا سنکیانگ میں صنعتی ترقی کو دبانے کے لیے انسانی حقوق کا نام استعمال کر رہا ہے۔
واشنگٹن کو سنکیانگ کے لوگوں کی بالکل پروا نہیں ہے۔ اس کا اصل منصوبہ اور غلط سوچ سنکیانگ میں چیزیں خراب کرنا ہے، تاکہ چین کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔
چین کے عہدے داروں نے زبردستی مشقت اور مسلمانوں کے اکثریتی صوبے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کے الزامات کی بھی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ جن حراستی مراکز میں 10 لاکھ لوگوں کو رکھا گیا ہے، ان کا بنیادی مقصد روزگار کے لیے لوگوں کو تربیت فراہم کرنا اور دہشت گردی سے لڑنا ہے۔
امریکاکا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی جانب سے شمسی توانائی کے ذریعے بجلی بنانے کے مقصد کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہوچن دنیا بھر میں پولی سلیکان کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ یہ ایک ایسا مواد ہے جو سولر پینل بنانے میں مدد دیتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بیجنگ اپنی کمپنیوں کو تحفظ دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا، تاہم انہوں نے ان اقدامات کی تفصیل نہیں بتائی، اس سے قبل بھی بیجنگ نے امریکاکی جانب سے چین کے خلاف تجارتی پابندیوں پر بھی اسی طرح کے ردعمل کا اظہار کیا تھا لیکن باضابطہ طور پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔