تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ بتسلم نے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف بڑا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جس قسم کی دہشت گردی شروع کررکھی ہے سنہ 2002ء کے بعد غرب اردن میں آج تک ایسا قتل عام نہیں دیکھا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ بتسلم نے جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی ریاست کے وحشیانہ جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں بے گناہ فلسطینیوںکو شہید کرکے جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔
انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جو تباہی حالیہ بمباری میں دیکھی گئی ہے، سنہ 2014ء کے بعد اس کی کوئی مثال نہیں ملتی
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بعد اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی نہتے فلسطینیوں کا بے دریغ قتل عام شروع کر رکھا ہے، سنہ 2002ءکے بعد غرب اردن میں آج تک ایسا قتل عام نہیں دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعہ کے روز غرب اردن میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان ہونےوالی جھڑپوں میں 251 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 26 کی حالت تشویشناک ہے، ادھر اتوار کے روز غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 17 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کے مطابق گزشتہ 10 مئی سے مشرقی بیت المقدس جمعہ تک ایک ہزار فلسطینیوں کو زخمی کیا گیا۔
بتسلیم کے مطابق اسرائیلی ریاست نہتے فلسطینیوں کے خلاف منظم انداز میں پرتشدد کارروائیاں کررہی ہے، بتسلیم کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کی املاک پر بے دریغ تباہ کن حملے کررہی ہے جس کے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 45 بچوں سمیت دو سو کے قریب فلسطینی شہید اور ڈیڑھ ہزار کےقریب زخمی ہوچکے ہیں۔