سچ خبریں: گزشتہ فروری میں روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے تیل اور گیس کا مسئلہ دنیا کے تمام ممالک کے لیے ایک ترجیح بن گیا ہے ۔
روسی جنگ کے نتائج جاری ہیں کیونکہ روس دنیا کے تیل اور گیس کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے اور یورپ براعظم کی توانائی کی ضروریات کے لیے ماسکو پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
دنیا 2022 کا سال بہت سے معاشی مسائل کے ساتھ گزری ہے جن میں سب سے اہم توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہے اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا قیمتوں میں یہ اضافہ 2023 میں بھی جاری رہے گا؟ اور اگلے سال تیل اور گیس کی مارکیٹ کیسی رہے گی؟
دنیا میں تیل کی طلب کا رجحان 3 عوامل سے طے ہوتا ہے پہلا عالمی معیشت کا کساد بازاری میں داخل ہونا ہے دوسرا چین کی معیشت کی کارکردگی ہے جو کورونا کی نئی وباء کا سامنا کر رہی ہے اور تیسرا یوکرین میں جنگ کی ترقی ہے۔
تاہم یہ بات یقینی ہے کہ 2023 میں تیل کی طلب میں اضافہ جاری رہے گا اور بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی پیش گوئی کے مطابق چینی معیشت کی کارکردگی میں متوقع کمی کے باوجود تیل کی طلب 102 ملین بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی۔