سچ خبریں:اردن کے نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے سربراہ نے کہا کہ متعدد گروپس سائبر حملوں کے ذریعےاس ملک کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اردن کے نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے سربراہ احمد ملحم نے کہاکہ 2021 میں 897 سائبر حملوں کا مقابلہ ہمارے مرکز میں ریکارد کیا گیا ہےجبکہ سائبر حملوں کے ذریعے اردن کو نشانہ بنانے کی ان کوششوں کے پیچھے متعدد گروہوں اور ممالک کا ہاتھ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی حملوں کے سب سے اہم اہداف میں فوجی اور سکیورٹی ادارے، شاہی دربار، شہری، مالیاتی شعبے، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں، توانائی کے شعبے، بجلی کی کمپنیاں، سرکاری ایجنسیاں اور بیرون ملک ہمارے سفارت خانے ہیں۔
اس سلسلے میں اردنی اہلکار نے خدماتی اداروں کی کارکردگی پر ان حملوں کے اثرات کا ذکر نہیں کیا، خاص طور پر مالیاتی، ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی کے شعبوں میں، ملحم کے مطابق، تجزیہ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان سائبر حملوں کے پیچھے جو ممالک اور گروہ ہیں جن کی حمایت دوسرے ممالک، دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ گروہ اور مادی فائدے کے مقصد سے سائبر کرائم گینگ ہیں۔
ان کے مطابق 2021 میں اس مرکز میں رجسٹرڈ ہونے والے سائبر حملے خطرے کے عوامل کے مطابق تقسیم کیے گئے ہیں، جن میں سے 34% کا تعلق صارفین سے ہے،27% کا تعلق ممالک یا گروہوں سے ہے جبکہ 26% کا تعلق سائبر کرائم اور 13% ایسی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں جو انتہا پسند ہیں یا دہشت گردہیں۔