🗓️
سچ خبریں:آویو کوخاوی صیہونی فوج میں پے درپے ناکامیوں کے بعد مزاحمتی تحریک کے خلاف اپنی کھوکھلی دھمکیوں کے ذریعہ ایک پروپیگنڈہ ہتھکنڈہ اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے اسرائیلیوں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جو خود اس حکومت کی گہری سیاسی تقسیم کا منھ بولتا ثبوت ہے۔
ہفتے میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے صیہونی فوج کے سربراہ آویو کوخاوی آخری نے ایران اور حزب اللہ کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قابض فوج حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی گروپوں کے خلاف فوجی حملے کی تیاری کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی سیاسی اسٹیبلشمنٹ جنگ کا فیصلہ کرتی ہے تو فوج اپنے مشن کو انجام دینا جانتی ہے، یاد رہے کہ اس حقیقت کے علاوہ کہ آویو کوخاوی نے صہیونی فوج کے چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے اپنے دور کے آخری ایام میں ایسے دعوے کیے ہیں جب کہ وہ اب جنگی امور کے ذمہ دار نہیں رہے ہیں، تاہم ان کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ انہوں نے اپنے دور میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اسرائیلی فوج جنگ کے لیے تیار کر رکھی لیکن کیا صہیونی واقعی فوجی حملے یا نئی جنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں؟ اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں پہلے سیاسی اور عسکری سطح پر قابض حکومت کے اندرونی حالات کا جائزہ لینا چاہیے۔
گہری سیاسی تقسیم
مزاحمتی تحریک سے لڑنے کے کے دعوؤں میں آویو کوخاوی نے پہلے کہا کہ اس طرح کے حملے کے لیے سیاسی سطح پر فیصلے کی ضرورت ہے جبکہ کوخاوی خود بخوبی جانتے ہیں کہ اسرائیل ایک طویل عرصے سے ایک گہرے سیاسی بحران کا شکار ہے اور نیتن یاہو کی سربراہی میں اس حکومت کی انتہاپسند کابینہ کے قیام سے صیہونیوں کے درمیان سیاسی اختلافات شدت اختیار کر جائیں گے،اس سلسلہ میں بہتر ہوگا کہ یک مہینہ پہلے کا جائزہ لیتے ہیں جب کوخاوی اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے اور کوخاوی نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور فوج میں اہم اختیارات اپنی کابینہ کے دو انتہاپسند ارکان ایتمار بین گوئر اور بیزیل اسموٹریچ کو دے دیے ہیں،کوخاوی نے اپنے تازہ ترین تبصرے میں صیہونی حکومت کے اہم سکیورٹی عہدوں پر بن گوئر اور اسموٹریچ کی تعیناتی کے بارے میں بھی کہا کہ اگر ان دو وزراء کو احکامات دینے کی اجازت دی جائے تو فوج اپنے کام میں کامیاب نہیں ہو گی نیز نیتن یاہو کی کابینہ فوج کو نقصان پہنچا رہی ہے جس سے اس کی جنگ کی تیاری پر منفی اثر پڑ رہا ہے، دوسری جانب ایویو کوخاوی نے صہیونی فوج کے چیف آف اسٹاف کے طور پر اپنا مشن ایسے حالات میں ختم کیا جب فوج میں گزشتہ برسوں کی ان کی کارکردگی پر اب بھی کئی تنقیدیں کی جارہی ہیں،اسی تناظر میں چند روز قبل صہیونی فوجی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیلی فوج کو ایک مہلک فوج میں تبدیل کرنے کے کوخاوی کے منصوبے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس منصوبے سے زمینی فوج اور امدادی فورسز کو شدید نقصان پہنچے گا، اس اسرائیلی فوجی اہلکار نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں کے خطرات سے زیادہ پیچیدہ خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس فوج کی شدید کمی ہے جبکہ ممکنہ طور پر اسرائیل کو مستقبل میں اندرونی چیلنجوں کے ساتھ ایک بھاری جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں فوج کی کمی کو شدت کے سات محسوس کیا جائے گا، صہیونی فوج میں ریزرو آفیسر اور فوجیوں کی شکایات کا جائزہ لیے والے سابق افسر آئزک برک نے بھی کئی سالوں کے دوران ایران کا مقابلہ کرنے میں کوخاوی سمیت اسرائیلی فوج کے تمام چیف آف اسٹاف کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 2008 سے اسرائیل یہ کوشش کر رہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی حملہ کرے اور اس نے اس مقصد کے حصول کے لیے اپنی فضائیہ کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے 11 بلین شیکل (صیہونی حکومت کی کرنسی) خرچ کیے، لیکن ہمیشہ ایسی کارروائی کرنے سے قاصر رہا ہے،آئزک برک نے تاکید کی کہ ایران کا مقابلہ کرنے میں اسرائیل کی ناکامی کی وجہ ان بے پناہ قیمتوں کے خدشات ہیں جو اسرائیلیوں کو ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔ خاص طور پر ایران نے خطے میں جو دہشت پیدا کر رکھی ہے اس کے خوف سے لہذا خطے میں اپنی موجودگی اور اثر و رسوخ کو بڑھانے میں ایران کی کامیابی کے بعد اگرعلاقائی جنگ ہوتی ہے تو ہزاروں راکٹ تل ابیب کے مرکز میں گریں گے جوہزاروں اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کا سبب بنیں گے۔
داخلی سیاست کے مائن فیلڈ میں فوج بحران کا شکار ہے۔
جیسا کہ کہا گیا کہ اسرائیل سیاسی سطح پر ایک بڑے داخلی بحران کا شکار ہے اور اس حکومت کی کابینہ اور فوج کے درمیان گہرے سیاسی اختلافات پائے جاتے ہیں، اس کے ساتھ ہی صیہونی حلقے ایران کی بڑھتی ہوئی سیکورٹی صلاحیتوں کے خلاف اسرائیل کے سکیورٹی اداروں کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں،عبرانی میڈیا کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں اسرائیل کی بحران زدہ فوج سیاستدانوں کے درمیان ایک ’پنچنگ بیگ‘ بن چکی ہے اور یہ فوج اب اسرائیل کی داخلی سیاست کی بارودی سرنگوں میں پھنس چکی ہے جو اس پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتی ہیں اور اسے اپنے فرائض پورے کرنے سے روکتی ہیں، صہیونی فوج کی جنگ کے لیے تیار نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے یہ ذرائع ابلاغ ان مختلف بحرانوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جن سے یہ فوج دوچار ہے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کی صورت حال سیاسی اختلافات سے متاثر ہے نیز اسے افرادی قوت کی کمی، نوجوانوں کا فوج میں بھرتی ہونے میں عدم دلچسپی اور فوجیوں میں خود اعتمادی کی کمی وغیرہ جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کے لیے ہم مقبوضہ علاقوں میں "نوجوان تحریکوں کے اتحاد” کی طرف سے کیے گئے اور اس حکومت کے 12 ٹی وی چینلوں کے ذریعے شائع کیے گئے سروے کے نتائج کا حوالہ دے سکتے ہیں جس کے مطابق ایک تہائی اسرائیلی نوجوان فوج میں بھرتی ہونا نہیں چاہتے،اسرائیلی میڈیا نے ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ ہماری فوج کوئی بھی حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی کیونکہ اسے افراد کی کمی اور ہنگامی قوتوں کی عدم تیاری کا سامنا ہے، اس لیے مشقیں رک گئی ہیں اور فوج کے کسی بریگیڈز کو برسوں سے تربیت نہیں دی گئی، اس صیہونی سکیورٹی اہلکار نے مزید کہا کہ فوج میں اختلاف کی سطح کے بارے میں گزشتہ سال ایک سروے کیا گیا تھا اور اس کے نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ ریزرو فورسز نے اعلیٰ کمان پر سے اپنا اعتماد کھو دیا ہے ، انہیں کوئی تربیت نہیں دی جاتی اور نہ ہی نئے ہتھیار دیے جاتے ہیں، یاد رہے کہ کوخاوی ایسے حالات میں اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں جب کہ فوج خوفناک مسائل سے دوچار ہے اور اگر اس فوج کے نئے چیف آف اسٹاف نے ان مسائل کے حل کے لیے کارروائی نہ کی تو ہمیں گہری تقسیم کا سامنا کرنا پڑے گا، دوسری طرف مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل خود کسی بھی حملے کا فیصلہ نہیں کرتا بلکہ یہ فیصلہ امریکہ کرتا ہے، تاہم موجودہ حالات میں اس حقیقت کے علاوہ کہ صہیونی فوج کسی بھی جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے، یوکرین کے بحران کے تنازعے کی وجہ سے امریکہ، کسی نئی مہم جوئی میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے اور اس نے حفاظتی احتیاط کی حکمت عملی کی پالیسی اپنا رکھی خاص طور پر مغربی ایشیا میں جس کا گواہ وہ واقعہ ہے جو لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سمندری سرحدوں کے تعین کے سلسلے میں پیش آیا جہاں صیہونی حکومت نے آخر کار حزب اللہ کی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور امریکہ جو بظاہر اس معاملے میں ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، ان رعایتوں کو نظر انداز کر کے جو وہ پہلے حاصل کرنا چاہتا تھا، لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان بالواسطہ معاہدے پر دستخط کرنے کے عمل کو سہل کرنے پر مجبور ہو گیا وہ بھی ایک ایسا معاہدہ جس کے تحت لبنان سمندر میں اپنی تیل اور گیس کی دولت سے فائدہ اٹھا سکے گا، یاد رہے کہ کوخاوی ایسے وقت میں مزاحمتی محور پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں جبکہ صیہونی حکومت کے چیف آف سٹاف کی حیثیت سے ان کا مشن ختم ہو چکا ہے اور ساتھ ہی وہ گزشتہ سالوں میں اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں نیز کوخاوی اور صیہونی حکومت کے دیگر فوجی اور سیاسی حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسرائیل گہری تقسیم کا شکار ہے اور یہ حالات صہیونیوں کو ایک نئے فوجی تنازع میں داخل ہونے کے بارے میں سوچنے کی اجازت نہیں دیتے،اس بنا پر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کوخاوی کی یہ دھمکیاں ایک میڈیا پروپگنڈے کے تناظر میں دی گئی ہیں جو وہ اسرائیلی فوج میں بار بار ناکامی کے بعد اپنا امیج بہتر کرنے کے لیے کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں انہں سیاست داخل ہونے کا موقع ملے، خاص طور پر نیتن یاہو کی ٹیم کوخاوی اور ان کی ٹیم پر ایران کے خلاف اسرائیل کو کمزور کرنے کا الزام لگاتی ہے۔
مبصرین کے مطابق کوخاوی کی یہ دھمکیاں ایران کی فوجی طاقت میں اضافے کے بارے میں صیہونیوں کی تشویش کا بھی اظہار کرتی ہیں اور یہ ایسی حالت میں ہے جب اسرائیلی حکومت گہری سیاسی تقسیم اور فوج کے تزویراتی نیز تباہ کن بحرانوں کے سائے میں اپنی قوت مدافعت کھو رہی ہے ، درحقیقت ان کھوکھلے دعوؤں سے کوخاوی نے فیصلہ سازی کی سطح، تیاری اور حتیٰ کہ تدبیر کے سلسلہ میں اسرائیل کے بحران کی گہرائی کو ظاہر کر دیا ہے۔
مشہور خبریں۔
ٹک ٹاک سے پیسے کمانے کی شرائط آسان کردی گئیں
🗓️ 9 مارچ 2024سچ خبریں: شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے پلیٹ فارم
مارچ
ایک سال سے مجھ پر سمجھوتہ کرنے کیلئے بہت دباؤ ہے، ملک ریاض
🗓️ 26 مئی 2024لاہور: (سچ خبریں) ملک کی معروف کاروباری شخصیت اور رئیل اسٹیٹ ٹائیکون
مئی
افغانستان کی معاشی تباہی کے اثرات پڑوسی ممالک پر پڑیں گے: قریشی
🗓️ 17 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے
دسمبر
بِٹ کوائن ڈکیتی کرنے والے دونوں ملزم گوجرانوالا سے ہوئے گرفتار
🗓️ 19 فروری 2021گوجرانوالا {سچ خبریں} ملکی تاریخ میں جاری ماہ فروری میں پنجاب کی
فروری
وزیراعظم نے راوی پراجیکٹ سے متعلق فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا
🗓️ 28 جنوری 2022لاہور(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے راوی پراجیکٹ سے متعلق لاہور ہائی
جنوری
30 لاکھ اسرائیلیوں کی معلومات کی نیلامی
🗓️ 6 ستمبر 2022سچ خبریں:صیہونی اخبار نے اعتراف کیا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا
ستمبر
امریکی پارلیمنٹ ممبرکا دو دہائیوں تک افغان شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ
🗓️ 22 ستمبر 2021سچ خبریں:امریکی فوج کی جانب سے اگست میں کابل میں مہلک ڈرون
ستمبر
لاہور دھماکا: وزیراعظم نے نوٹس لے لیا
🗓️ 20 جنوری 2022اسلام آباد( سچ خبریں ) وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں ہونے
جنوری