?️
سچ خبریں: گزشتہ برسوں میں، جنوبی قفقاز ایک بار پھر جغرافیائی سیاسی کشمکش کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ خطہ جو ہمیشہ سے بڑی طاقتوں کے مفادات کا محور رہا ہے، تاریخی تنازعات اور نسلی جھگڑوں نے نئے تناؤ کو جنم دیا ہے۔
آذربائیجان اور روس کے درمیان تعلقات، جو پہلے "اسٹریٹجک پارٹنر” سمجھے جاتے تھے، اب بے مثال کشیدگی اور کھلی مخالفت کی طرف بڑھ چکے ہیں۔ سفارتی اختلافات سے لے کر میڈیا جنگوں تک، فوجی واقعات سے لے کر سیکیورٹی کے جوابی اقدامات تک، یہ سب دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے خلیج کی نشاندہی کرتے ہیں۔
روس اور باکو کے تنازعات کی تاریخی اور ساختی بنیادیں
روس اور آذربائیجان کے تعلقات قفقاز کی پیچیدہ تاریخ میں جڑے ہوئے ہیں۔ جہاں روسی سلطنت نے 19ویں صدی کے اوائل میں گولستان اور ترکمانچائی کی جنگوں کے بعد شمالی ایران کے علاقوں پر قبضہ کر لیا اور موجودہ آذربائیجان کو اپنے زیرنگیں کر لیا۔ یہ الحاق خطے میں فوجی، سیاسی اور ثقافتی تناؤ کا نقطہ آغاز تھا۔ سوویت یونین کے دور میں، آذربائیجان ایک سوشلسٹ ریپبلک کے طور پر ماسکو کے لیے تیل اور توانائی کا اہم ذریعہ بن گیا۔ اس دور میں پیدا ہونے والی ناراضیوں نے سوویت یونین کے زوال کے بعد آزادی اور قوم پرستی کی تحریکوں کو جنم دیا۔
آزادی کے ابتدائی سالوں میں، پہلی نگورنو کاراباخ جنگ نے باکو اور ماسکو کے تعلقات کو مزید خراب کیا، کیونکہ روس نے آرمینیا کو اسلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرکے آذربائیجان کے خلاف کھل کر مدد کی۔ اس نے آذربائیجان میں روس کے کردار پر ساختی عدم اعتماد کو مزید گہرا کر دیا۔
2020 کی دوسری نگورنو کاراباخ جنگ کے بعد کے واقعات نے اس تاریخی خلیج کو اور بڑھا دیا۔ اگرچہ روس نے ایک امن ثالث کے طور پر کام کیا اور اپنی امن فوجیں کاراباخ میں تعینات کیں، لیکن باکو کے نزدیک، روس کی غیر فعال پالیسی اور 2023 میں آذربائیجان کے مکمل کنٹرول کو روکنے میں ناکامی، ماسکو کے اثر و رسوخ میں کمی کی علامت تھی۔ اس صورتحال نے آذربائیجان کو روس پر اپنی اسٹریٹجک انحصار کم کرنے اور ترکی اور اسرائیل جیسے نئے اتحادی تلاش کرنے پر مجبور کیا۔
ثقافتی اور سماجی سطح پر، باکو کا ماننا ہے کہ روس نے لاکھوں آذربائیجانی تارکین وطن کو اپنی ثقافتی اور معاشی پالیسیوں کے لیے استعمال کیا ہے۔ روس میں آذربائیجانی شہریوں کی حالیہ گرفتاریوں نے باکو کو اسے صرف قونصلر معاملہ نہیں بلکہ اپنے "قومی حقوق” پر حملہ سمجھنے پر مجبور کر دیا ہے۔
تناؤ کا نیا دور: ہوائی سانحہ سے لے کر جغرافیائی سیاسی جنگ تک
حالیہ مہینوں میں روس اور آذربائیجان کے تعلقات کھلے تناؤ کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، جس نے سفارتی اختلافات سے آگے بڑھ کر سیکیورٹی، میڈیا اور جغرافیائی سیاسی محاذوں پر اپنا اثر دکھایا ہے۔
اس بحران کا آغاز آزال ایئرلائنز کے ایمبرائر 190 مسافر جہاز کے حادثے سے ہوا، جو 25 دسمبر کو قازقستان کے شہر آکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، جس میں 38 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 7 روسی شہری بھی شامل تھے۔ آذربائیجان کا موقف ہے کہ روس کے فضائی دفاعی نظام نے اس جہاز کو گرایا، جس کی ذمہ داری ماسکو نے قبول نہیں کی۔ اس واقعے نے باکو میں غم و غصہ بھڑکا دیا اور دونوں ممالک کے تعلقات کو نئے بحران میں دھکیل دیا۔
اس کے بعد روسی حراست میں دو آذربائیجانی شہریوں کی مشکوک اموات اور ان پر تشدد کے ثبوتوں نے تناؤ کو مزید بڑھا دیا۔ باکو نے روسی سفیر کو طلب کیا، اسپوٹنک جیسے میڈیا آؤٹ لیٹس بند کیے، اور روسی شہریوں کو گرفتار کیا۔ دوسری طرف، کریملن نے جوابی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر زور دیا۔
اسٹریٹجک مقابلہ سے بحران کے انتظام تک: ماسکو-باکو تعلقات کا غیر یقینی مستقبل
روس اور آذربائیجان کے درمیان تناؤ کو ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی کشمکش کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ آذربائیجان نے یوکرین جنگ کے بعد اپنے علاقائی اور بین الاقوامی کردار کو نئے سرے سے متعین کرنے کی کوشش کی ہے اور ترکی، اسرائیل، یورپی یونین اور یوکرین کے ساتھ تعلقات بڑھا کر روس کے تاریخی اثر سے نکلنے کی کوشش کی ہے۔
دوسری طرف، روس جنوبی قفقاز میں اپنا اثر برقرار رکھنا چاہتا ہے اور آذربائیجان کو اپنے روایتی اثر کے دائرے میں دیکھتا ہے۔ اگرچہ ماسکو یوکرین جنگ اور معاشی دباؤ کی وجہ سے سخت ردعمل سے گریز کر رہا ہے، لیکن اس کے پاس توانائی، انفراسٹرکچر، اور آذربائیجانی تارکین وطن جیسے اہم اوزار موجود ہیں۔
مختصراً، دونوں ممالک اس بحران کو کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں، لیکن اگر ہوائی سانحہ یا حراست میں اموات جیسے معاملات حل نہ ہوئے تو یہ تناؤ طویل مدتی معاشی اور جغرافیائی سیاسی کشمکش میں بدل سکتا ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
ترکی کی جارحیت کے خلاف عراقی عوام میں شدید غم و غصہ
?️ 29 جنوری 2025سچ خبریں:عراق میں ترکی کے مسلسل فوجی حملوں کے خلاف عراقی عوام
جنوری
سعودی عرب کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے میں زیادہ پیش رفت نہیں
?️ 24 ستمبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا
ستمبر
اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی اسٹریٹجک برتری
?️ 13 جون 2024سچ خبریں: اسرائیل کا شمالی محاذ میں داخل ہونا اور حزب اللہ
جون
مقبوضہ فلسطین سے عرب ممالک کے لیے تمام پروازیں معطل
?️ 31 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو
مارچ
آج کا اجلاس اپوزیشن کے لئے بہت بڑا پیغام تھا
?️ 17 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے امید
نومبر
9 مئی کے واقعات کے بارے میں رانا ثناءاللہ کا بیان
?️ 6 جولائی 2024سچ خبریں: وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ
جولائی
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت، 17 مئی تک کسی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
?️ 12 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان
مئی
مجھے خوشی ہے کہ میں نے صیہونیوں کو غصہ دلایا ہے:الجزائری جوڈوکار
?️ 30 جولائی 2021سچ خبریں:الجزائری جوڈوکار فتحی نورین نے کہا کہ مجھے صیہونیوں کو غصہ
جولائی