🗓️
سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی حالیہ تقریر پر صیہونی حکومت کے سکیورٹی اور فوجی عہدیداروں کا ردعمل دیکھنے کو ملا اور انہیں لبنان کی سرحدوں اور مقبوضہ علاقوں پر کسی بھی کاروائی کے بارے میں اپنے منصوبوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا۔
یوم عاشور پر لبنانی مزاحمتی تحریک نے قرآن کی حمایت میں ایک شاندار مارچ کیا۔ اسی سلسلے میں حزب اللہ نے ایک اختراعی اقدام کرتے ہوئے لبنان میں عاشورہ مارچ کے نعرے کے طور پر لبیک یا قرآن، لبیک یا حسین، لبیک یا مہدی کا اعلان کیا،ایک ایسا اجتماع جو سید حسن نصر اللہ کی ذہانت اور حزب اللہ کے حامیوں کی طرف سے قمری مہینے میں علماء کے درمیان اختلاف کے باوجود یوم عاشورہ کے لیے ایک عام دن (ہفتہ) کو اختیار کرنے پر آمادہ کرنے کی وجہ سے ایسا بن گیا کہ شاید آنے والے مہینوں میں صیہونیوں کو اس کے کئی نتائج دیکھنے کو ملیں۔
اس تجزیے میں ہم حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی دھمکیوں اور صہیونیوں کے ممکنہ رد عمل اور اس کے نتائج کا جائزہ لیں گے:
سید حسن نصر اللہ نے کیا کہا؟
سید حسن نصر اللہ کے عاشورہ کے دن ایسا کیا کہا جس نے صیہونیوں اور قابض حکومت کے لیڈروں کو مشتعل کر دیا؟ انہوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں تاکید کی کہ مقبوضہ فلسطین کے ساتھ لبنان کی جنوبی سرحدوں میں اب بھی ایسے علاقے موجود ہیں جن پر اسرائیل کا قبضہ ہے اور اس نے حال ہی میں ایک علاقے پر قبضہ کیا ہے جس کے مقابلے میں مزحمتی تحریک ہرگز خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہم کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی سیکورٹی عہدیداروں کا حزب اللہ کے بارے میں اہم اعتراف
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران صیہونی حکومت نے ایک بار پھر لبنان کے الغجر گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کے بعد مکمل ڈھٹائی کے ساتھ مزاحمتی تحریک پر اشتعال انگیز کاروائیاں کرنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔
ہفتہ 29 جولائی کی سہ پہر حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے خطاب کے بعد اسرائیلی فوج نے اچانک مقبوضہ فلسطین کی شمالی سرحدوں میں اپنی افواج میں مزید اضافہ کیا اور نیتن یاہو نے بھی ہنگامی اجلاس طلب کیا، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس غیر معمولی اجلاس کے دوران صیہونی وزیر جنگ گلانت ، اعلیٰ فوجی افسران اور کمانڈروں کی موجودگی میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی دھمکیوں، مزاحمتی تحریک کے ساتھ مقابلے کی صورت میں تل ابیب کے مستقبل کے حالات کا جائزہ لیا گیا نیز صیہونی ریاست کی سکیورٹی کی بالخصوص خطے میں حزب اللہ سے منسوب خیموں کے قیام کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ہنگامی اجلاس کے بعد نیتن یاہو نے سید حسن نصر اللہ کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ زیر زمین پناہ گاہوں کے اندر سے غیر ملکی دھمکیوں کا ہم پر کوئی اثر نہیں، میں نصر اللہ کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ ہماری طاقت کو نہ آزمائیں نیز عبرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے فوج کے مجوزہ منصوبے کو قبول کر لیا ہے،والہ سائٹ نے یہ بھی لکھا کہ ہفتے کے روز، لبنان کی سرحدوں پر ممکنہ کشیدگی کے لیے ضروری آپریشنل منصوبوں کی منظوری دی گئی جو ایک مکمل جنگ کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے۔
لبنان اور مقبوضہ علاقوں کے سرحدی مقامات پر کیا ہو رہا ہے؟
لبنان کی جنوبی سرحدوں اور مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی کی کہانی گزشتہ 3 ماہ پرانی ہے، کہانی کا آغاز مقبوضہ سرحدوں اور شبعا کے کھیتوں کے قریب حزب اللہ فورسز کی طرف سے خیموں کے قیام سے ہوا،اس کاروائی کے بعد صیہونیوں نے حزب اللہ کو خیموں کو ہٹانے پر مجبور کرنے کے لیے بہت سی میڈیا اور سیاسی کوششیں کیں۔ لبنان کے وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ پانچ ممالک (امریکہ، فرانس، قطر، سعودی عرب اور مصر) کے سفیر لبنانی حکومت کے ساتھ حزب اللہ کی طرف سے شبعا کے کھیتوں میں لگائے گئے خیموں کے بارے میں بات کرنے کے لیے آئے تھے جس پر جواب یہ تھا کہ شبعا کے کھیتوں پر قبضے کے بارے میں بات چیت ہونی چاہیے نہ کہ اس میں نصب خیموں کے بارے میں۔
اس کے علاوہ 20 جولائی کو 2000 کے بعد پہلی بار لبنان کے جنوب میں واقع کفر شوبا کے لبنانی باشندوں نے ایک سڑک کی تعمیر شروع کی اور لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان اقوام متحدہ کی طرف سے کھینچی گئی سرحدی لکیر تک اپنی زمینوں کو برابر کرنا شروع کیا)، اس کاروائی کے بارے میں کفر شوبا کے میئر نے کہا کہ ہم قابضین کی طرف سے لگائے گئے بلاکس کے ساتھ ملحقہ علاقے میں ایک سڑک بنائیں گے تاکہ بعثائیل تالاب تک شہریوں کی آمدورفت کو آسان بنایا جا سکے،یاد رہے کہ یہ کارروائی گذشتہ چند ماہ میں سڑک کو ہموار کرنے اور بلیو لائن عبور کرنے میں صیہونیوں کی نقل و حرکت کے خلاف کی گئی ہے جبکہ لبنانی جس علاقے میں داخل ہوئے ہیں وہ 70 کی دہائی سے صہیونیوں کے قبضے میں ہے جب کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 425 کے مطابق اسے لبنان کی سرزمین کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی حزب اللہ سے بچنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
دوسری جانب صیہونی حکومت نے مقبوضہ کفر شوبا کی بلندیوں میں اور مقبوضہ علاقے میں نیلی لکیر کے پیچھے سیمنٹ کی دیوار تعمیر کی ہے جو بین الاقوامی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے نیز سرحدی شہر الغجر کے شمالی علاقے میں صیہونی حکومت کی مشکوک نقل و حرکت کی وجہ سے گذشتہ دو ماہ کے دوران لبنان کی جنوبی سرحدوں میں کشیدگی میں شدت آئی ہے جس کے بارے میں حزب اللہ نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا کہ حال ہی میں صیہونی قابض فوج نے سرحدی شہر الغجر کے شمالی حصے میں خطرناک کاروائیاں کی ہیں کہ یہ ایک ایسا خطہ جسے اقوام متحدہ لبنان کی سرزمین کے ایک حصے کے طور پر بغیر کسی بحث اور تنازع کے تسلیم کرتی ہے۔
حزب اللہ کس چیز کی تلاش میں ہے؟
گزشتہ دو تین مہینوں میں سرحدوں پر پیش آنے والی صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ فریقین کی جانب سے سرحدی صورتحال کو بدلنے اور اپنی اعلیٰ پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،اگرچہ حزب اللہ نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی بلیو لائن (لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان 2000 میں طے پانے والے معاہدے) کا احترام کیا ہے لیکن اس نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شبعا فارم اور الغجر بستی لبنان کا حصہ ہے جس کی آزادی کے لیے وہ کوش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں حزب اللہ اور لبنان نیز شام میں مزاحمت نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں اور شبعا کے میدانوں کے حالات بدل رہے ہیں جس کا آخری آخری اقدام پانی کی سرحد کے دوسری طرف اسرائیلیوں کی موجودگی کو روکنا اور تعمیراتی کاموں کو انجام دینا تھا،دوسری جانب انہوں نے اس علاقے میں خیمے اور مشاہداتی مراکز قائم کر رکھے ہیں، سید حسن نصر اللہ نے21 جولائی کو 33 روزہ جنگ کی یاد کے موقع پر اپنی تقریر میں بھی کہا کہ حزب اللہ لبنان کے جنوبی علاقے میں اپنے خیموں پر کسی بھی اسرائیلی حملے کا منہ توڑ جواب دے گی اس لیے کہ یہ خیمے لبنانی سرزمین پر نصب کیے گئے ہیں۔
صیہونی ذرائع ابلاغ اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگرچہ لبنان اس وقت ایک طرح کے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے لیکن وہ صیہونی حکومت کی اندرونی صورت حال کو تباہی کے دہانے پر دیکھ رہا ہے لہذا وہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کے اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دے گا۔
کیا نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج نے کوئی نیا فیصلہ کیا ہے؟
صیہونی وزیر اعظم نے نصر اللہ کی تقریر کے فوراً بعد ایک اجلاس منعقد کیا اور جنوبی لبنان میں سرحدی علاقوں کے قریب حزب اللہ کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے فوج اور سیکورٹی سروسز کی طرف سے تجویز کردہ منصوبوں اور طریقوں کی منظوری دی جس کے بعد پہلے تو کچھ ذرائع ابلاغ نے تل ابیب سے ایک نئی کشیدگی اور لڑائی کی خبر دی لیکن مزید تفصیلی رپورٹس بتاتی ہیں کہ اپنی مختلف میڈیا دھمکیوں کے باوجود نیتن یاہو کے پاس حزب اللہ کے قدم بہ قدم اقدامات کو دیکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ حزب اللہ تنازع کو بڑھانا چاہتی ہے ،تاہم اس کی جانب سے لگائے گئے خیمے سے سکیورٹی کو کوئی خطرہ نہیں ہے،ایسے ماحول میں اور فوج میں بے چینی کے پیش نظر نیز نیتن یاہو کے عدالتی تبدیلیوں کے قانون کی منظوری کے عمل کو جاری رکھنے کی وجہ سے بڑی تعداد میں صیہونی فوجیوں کی طرف سے خدمات انجام نہ دینے کا اعلان کرنے کے معاملے پر غور کرتے ہوئے قابض فوج نے گزشتہ روز اجلاس کے دوران فوج کے بحران پر تبادلہ خیال کیا اور کشیدگی پیدا نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
خلاصہ
نیتن یاہو 16 سال سے وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہیں جو اس وقت قومی اور فوجی ہم آہنگی کی کمزور ترین حالت میں ہیں، ایران پر مشتمل مزاحمتی محور، لبنان، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے مزاحمتی گروہ گزشتہ 2 سال کی صورت حال کو مرحلہ وار حکمت عملی کے تحت سمجھ کر حالات کو بدل رہے ہیں اور ایک بامقصد طریقے سے اپنے فائدے کے لیے حالات کو مستحکم کر رہے ہیں، لبنان اور حکومت کی سمندری سرحدوں کا معاہدہ، جنین میں مساوات کی تبدیلی، شعبا کھیتوں کی سرحدوں کے حالات کی تبدیلی کی حکمت عملی سب صیہونی حکومت کی پریشانی اور مزاحمت کی مضبوطی ظاہر کرتی ہیں، یہ ذہن سے بعید نہیں ہے کہ صیہونی مزاحمت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے اور مغربی کنارے نیز شمالی سرحدوں میں مزاحمت کے حالات کو مستحکم کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً لڑائیاں کریں گے لیکن اہم بات یہ ہے کہ فوج اور صیہونی حکومت کے اندرونی حالات انتہائی کمزور حالت میں ہیں۔
مشہور خبریں۔
امریکہ ریاض کو پیٹریاٹ میزائل فروخت کرنے پر راضی
🗓️ 3 اگست 2022سچ خبریں: امریکی دفاعی تعاون تنظیم نے منگل کو اعلان کیا
اگست
ہم یرغمال ہیں کے نعرے کے ساتھ نیتن یاہو مخالف مظاہروں کا 23 واں ہفتہ
🗓️ 11 جون 2023سچ خبریں:ہزاروں لوگ ہفتہ کے روز مسلسل 23ویں ہفتے بھی صیہونی حکومت
جون
ٹوکیو کی عوام فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر
🗓️ 12 مئی 2024سچ خبریں: ٹوکیو کے عوام کا ایک گروپ، مسلم ممالک کے نمائندوں اور
مئی
مشہور ادا کار دلیپ کمار کے آبائی گھرکا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا
🗓️ 10 فروری 2021پشاور (سچ خبریں) پیشاور بھارتی لیجنڈ اداکار دلیپ کمار کا آبائی وطن
فروری
دنیا بھر میں صیہونی سفارتخانوں میں ہائی الرٹ
🗓️ 31 جنوری 2021سچ خبریں:صیہونی حکومت نے ہندوستان میں اپنے سفارت خانے کے سامنے دھماکے
جنوری
اسرائیلی فوجیوں کی تفصیلات منظر عام پر
🗓️ 29 اکتوبر 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اتوار کی شام شائع
اکتوبر
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین کوڈی سیٹ کرنے کا معاملہ، پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری
🗓️ 5 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے
مئی
پاسپورٹ کی روزانہ 50 ہزار درخواستیں اور پروڈکشن 22 ہزار ہونے سے تاخیر کا مسئلہ ہے: وزارت داخلہ
🗓️ 5 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ بڑی تعداد میں
ستمبر