جنت البقیع کا انہدام آل سعود کے وحشیانہ جرائم کا مظہر

جنت البقیع

🗓️

سچ خبریں:8 شوال 1344 ہجری کو جنت البقیع میں آل رسول (ص) اور صحابہ کرام کی قبروں کا انہدام آل سعود کے وحشیانہ جرائم کا مظہر ہے۔

جنت البقیع مدینہ منورہ میں واقع اہم قبرستان ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت علیھم السلام ،امہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اور دوسرے اہم افراد کی قبریں موجود ہیں ان مطہر اور مبارک قبروں کو آل سعود نے 8 شوال 1344 ہجری قمری مطابق 1925 عیسوی میں بے حرمتی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا۔ جنت البقیع کے انہدام ، آل رسول (ص) ، امہات المؤمنین اور صحابہ کرام کی قبروں کی توہین اور انھیں شہید کرنے کے بعد سعودی عرب کے جاہل و نادان حکمرانوں کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے مزید نمایاں ہوگيا۔

آل سعود اور وہابی تکفیری دہشت گردوں نے یہ سیاہ کارنامہ 8 شوال 1344 ہجری قمری میں انجام دیا۔ انھوں نے یہ مجرمانہ عمل اسلامی تعلیمات کی آڑ میں انجام دیا ، جبکہ اہلسنت علماء اور شیعہ علماء قبور کی تعمیر اور ان کی حرمت کے قائل ہیں ۔ شیعہ اور سنی علماء اور دانشور انبیاء، اولیاء، اوصیاء ، صحابہ کرام ، آئمہ معصومین (ع) اور امہات المؤمنین کی قبور کی بے حرمتی کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ وہابی تکفیریوں نے اہلسنت کا لبادہ اوڑھ کر جنت البقیع میں انبیاء، اولیاء، اوصیاء ، صحابہ کرام ، آئمہ معصومین (ع) اور امہات المؤمنین کی قبور کو شہید اور منہدم کردیا، وہابیوں کے اس اقدام کی سن 1344 ہجری سے لیکر آج تک مذمت کا سلسلہ جاری ہے، عالم اسلام میں 8 شوال کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جنت البقیع مدینہ کا سب سے پہلا اور قدیم اسلامی قبرستان ہے۔ شیعہ اماموں میں سے چار آئمہ(ع)، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ، صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اکابرین اسلام اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔

آئمہ معصومین(ع) اور بعض دوسرے اکابرین کی قبروں پر گنبد و بارگاہ موجود تھی، جسے پہلی بار تیرہویں صدی ہجری اور دوسری بار چودہویں صدی ہجری میں وہابیوں نے شہید اور منہدم کردیا، جس پرپاکستان ، ایران اور ہندوستان سمیت مختلف اسلامی ممالک کے شیعہ اور سنی علماء اور عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ جنت البقیع قبرستان میں موجود چار آئمہ معصومین (ع) اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بیت الحزن پر موجود گنبد جو بیت الاحزان کے نام سے معروف تھا، وہابیوں کے پہلے حملے میں شہید ہو گئے۔

8 شوال 1344 قمری میں سعودی عرب کی حکومت نے قبور اہلبیت (ع) کی زیارت کو شرک اور بدعت قراردیتے ہوئے قبرستان بقیع کے تمام اسلامی اور تاریخی آثار کو شہید اور منہدم کر دیا۔ انبیا اور اولیاء ، اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام کی قبور پر گنبد کی تعمیرکو اہلسنت اور شیعہ علماء جائز سمجھتے ہیں جبکہ وہابی علماء بے بنیاد اور سازشی وجوہات کی بنا پر ناجائز سمجھتے ہیں، وہابیوں نے مال و زر اور طاقت کے زور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے اسلامی آثار کو بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ محو کردیا اور آج بھی وہابی دہشت گرد تنظیمیں اولیاء کرام اور ممتاز اسلامی شخصیات کے مزاروں کو شہید اور منہدم کرنے کے عقیدے پر گامزن ہیں۔ دنیا بھر کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کو وہابیوں کے اس مکروہ ،بھیانک ، ناپاک اور گمراہ کن عقیدے کا باہمی اتحاد اور اتفاق کے ذریعہ مقابلہ کرنا چاہیے۔

تاریخ اسلام کے مطابق مغربی طاقتوں کی ایما پر خلافتِ عثمانیہ کو ختم کرنے کے بعد وہابی تکفیری دوبارہ حجاز میں داخل ہوئے۔ اِس مرتبہ بھی انھوں نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ تمام اسلامی و تاریخی ورثہ کو مسمار کر دیا۔ اس کے علاوہ مکہ مکرمہ میں واقع قبرستان "جنت المعلی” اور نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آبائی گھر کو گرا دیا۔ وہابی تکفیریوں نے اپنی طاقت کے اظہار کے لئے سرزمینِ حجاز کا نام بدل کر سعودی عرب رکھ دیا۔اس قبیح فعل کے ردِ عمل میں تمام اسلامی دنیا نے صدائے احتجاج بلند کیا گيا۔ متحدہ ہندوستان میں آلِ سعود کے مذکورہ اقدام کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ ایران ،عراق ،مصر ، انڈونیشیا اور ترکی میں مظاہرے ہوئے۔ مکہ مکرمہ میں جن محترم و بزرگ ہستیوں کی قبور کو منہدم کیا گیا ان میں حضرت بی بی آمنہ (س) حضرت خدیجہ بنتِ خویلد (س) حضرت ابو طالب (ع) اور حضرت عبدالمطلب (ع) کی قبریں شامل ہیں۔ جبلِ احد پر حضرت حمزہ (ع) اور دوسرے شہدا اور جدہ میں حضرت بی بی حوا (س) کی قبریں بھی آلِ سعود کے وحشانہ عقیدے کا نشانہ بنیں۔ اس کے علاوہ بنو ہاشم کے مخصوص افراد کے گھر بھی ڈھا دیے گئے جن میں حضرت علی (ع) سیدہ فاطمہ زہرا (ع) اور حضرت حمزہ (ع) کے گھر شامل ہیں۔ مدینہ منورہ کے تاریخی قبرستان جنت البقیع میں دخترِ رسول حضرت فاطمہ زہرا (س) امام حسن (ع) امام زین العابدین (ع) امام محمد باقر (ع) اور امام جعفر صادق (ع) کے روضوں کو منہدم کیا گیا۔ فرزندِ رسول حضرت ابراہیم (ع) ازواجِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حضرت فاطمہ بنتِ اسد (س) حضرت ام البنین (س) حضرت حلیمہ سعدیہ (س) حضرت عثمان (رض) اور دوسرے صحابہ کرام (رض) کی قبور کی اونچائی کو ختم کر دیا گیا۔ زائرین کو قبور کے پاس جانے اور فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں کیونکہ آج بھی سرزمین حجاز (سعودی عرب) پر آلِ سعود قابض ہیں۔ آلِ سعود کی سرپرستی میں اسلامی مقدسات کے انہدام اور توہین کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

مشہور خبریں۔

چوری کے معاملے میں عراقی کے چار سابق اہلکاروں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری

🗓️ 4 مارچ 2023سچ خبریں:عراق کی وفاقی حکومت کی شفافیت کمیٹی نے اس ملک کی

صیہونی حکومت کو چین کی سخت وارننگ

🗓️ 18 اگست 2022سچ خبریں:   ایک عبرانی ویب سائٹ نے کل رات دعویٰ کیا کہ

دوشنبے میں وزیر اعظم اور ایرانی صدر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی

🗓️ 17 ستمبر 2021دشنبے(سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر پر

پاکستان نے اراکینِ یورپی پارلیمنٹ کے مذمتی خط کا خیرمقدم کیا

🗓️ 31 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کے خط

پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں کبھی بھی 3 ماہ تک ایسا آئینی بحران نہیں آیا۔حمزہ شہباز

🗓️ 17 جون 2022لاہور(سچ خبریں) وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ جان

یمن بحران کے سلسلہ میں امریکہ اور سعودی حکام کو ایک بار پھر ناکامی

🗓️ 5 مئی 2021سچ خبریں:عنقریب مکمل طور پر آزاد ہونے والےصوبہ مأرب میں صنعا افواج

بائیڈن خالی ہاتھ واپس آئیں گے: مصری تجزیہ کار

🗓️ 14 جولائی 2022سچ خبریں:مصر کے ممتاز تجزیہ کار عبدالحلیم قندیل نے ایک کالم میں

ریاض اجلاس کے بعد امریکہ سعودی تعلقات کی کیا صورتحال ہوگی؟

🗓️ 14 دسمبر 2022سچ خبریں:ریاض میں اجلاس کے بعد چین اور سعودی عرب کے درمیان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے