اسرائیلی فوج کا افسانوی خاتمہ؛ اسرائیلی فوج اندر سے کیسے ٹوٹ رہی ہے؟

اسرائیلی فوج

?️

سچ خبریں:  ایک زمانے میں خود کو خطے کی طاقتور ترین فوج قرار دینے والی صہیونی فوج آج انسانی وسائل کے بے مثال بحران کا شکار ہے۔
 یہ بحران فوج کی کارروائی کی صلاحیت کو مجروح کررہا ہے اور اسرائیلی ریاست کے سماجی و سیاسی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فوج کے اندر سے رسائی پانے والی تازہ رپورٹس کے مطابق، درمیانے اور اعلیٰ سطح کے 1600 سے زائد افسروں کی کمی ہے اور اندازہ ہے کہ آنے والے برسوں میں 30 فیصد تک اعلیٰ کمانڈرز خدمات سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ محض 37 فیصد افسروں ہی اپنے معاہدے کی تجدید کرنا چاہتے ہیں اور ریزرو فورسز، جو ہمیشہ فوج کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہیں، کم ہوتی جارہی ہیں۔ یہ صرف اعداد نہیں، بلکہ اس افسانے کا خاتمہ ہے جو سات دہائیوں سے فلسطینیوں کے خون سے سجایا جاتا رہا۔
بحران کی جڑیں: طویل جنگ اور سماجی تقسیم
اس زوال کی سب سے بڑی وجہ غزہ اور شمالی محاذ پر دو سالہ طویل و فرسودہ جنگ ہے۔ وہ فوجی جو کہتے تھے کہ چند ہفتوں میں حماس کو شکست دے دیں گے، آج دو سال سے زائد عرصے بعد بھی غزہ کی ویران گلیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہمرزہوں کی ہلاکت، معصوم بچوں اور شہریوں کی لاشوں کے مناظر، اور شدید ذہنی فرسودگی نے بہت سے پیشہ ور افسروں اور جوانوں کو اس نتیجے پر پہنچا دیا ہے کہ اس راستے پر چلنے کا اب کوئی مقصد نہیں۔ عبرانی چینل 12 سے بات کرتے ہوئے ایک ریزرو آفیسر نے اعتراف کیا کہ ہم اب نہیں جانتے کہ ہم کس لیے لڑ رہے ہیں۔ کوئی واضح مقصد نہیں ہے۔
تاہم مسئلہ صرف جنگ نہیں۔ صہیونی ریاست کی اندرونی سماجی تقسیم نے بھی بحران کو ہوا دی ہے۔ سیکولار اور متوسط طبقے کے نوجوانوں کو تین سال یا اس سے زیادہ لازمی خدمات انجام دینا پڑتی ہیں اور پھر بار بار ریزرو کے طور پر بلایا جاتا ہے، جبکہ حریدی (راسخ العقیدہ یہودی) آبادی، جو کل آبادی کا 13 فیصد سے زیادہ ہے، تقریباً مکمل طور پر فوجی خدمت سے مستثنیٰ ہے اور سرکاری مالی امداد بھی وصول کرتی ہے۔ جب تل ابیب کا ایک 22 سالہ نوجوان دیکھتا ہے کہ اس کے ہم عمر صرف تورات پڑھ رہے ہیں اور سرکاری امداد وصول کر رہے ہیں، تو اسے اپنی جان خطرے میں ڈالنے کا کوئی محرک نہیں رہتا۔ اس عدم مساوات کے احساس نے عبرانی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل پیدا کیا ہے کہ ہم بیوقوف ہیں جو لڑ رہے ہیں، حریدی پڑھ رہے ہیں، اور نتنیاہو اقتدار میں رہنے کے لیے انہیں رشوت دے رہا ہے۔
تیسری اہم وجہ سیاسی اور فوجی قیادت پر فوجیوں کے اعتماد میں کمی ہے۔ 7 اکتوبر کی اطلاعاتی اور عملی ناکامی کا ازالہ اب تک نہیں ہوا، لیکن اعلیٰ کمانڈرز نہ تو ذمہ داری قبول کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح حکمت عملی پیش کر رہے ہیں۔ پیشہ ور فوجی اور افسروں جب دیکھتے ہیں کہ ان کے کمانڈر نہ تو جواب دہ ہیں اور نہ ہی کوئی واضح منصوبہ ہے، تو انہیں خدمت جاری رکھنے کا کوئی حوصلہ نہیں ملتا اور وہ ذمہ داریاں چھوڑ رہے ہیں۔
افسروں کا انخلا اور فوج کی خالی ہوتی پیڑھیاں
اس بحران کے نتائج مستقبل کے لیے نہیں، بلکہ ابھی سے ظاہر ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج لیفٹیننٹ سے کیپٹن درجے کے 1300 افسروں اور میجر درجے یا اس سے اوپر کے 300 افسروں کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ ان خالی جگہوں کو پر کرنے کے لیے، کمانڈرز مجبور ہیں کہ کم تجربہ کار افسروں کو تیزی سے ترقی دے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز کریں۔ یعنی وہ افراد جو عام حالات میں دس سال بعد ان عہدوں تک پہنچتے، آج حساس کرسیوں پر براجمان ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ فیصلہ سازی کمزور ہو رہی ہے، آپریشنل غلطیاں بڑھ رہی ہیں، اور فوجی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وہ ریزرو فورسز، جو ہمیشہ فوج کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہیں، اب کم ہو رہی ہیں۔ فوج کا اندازہ ہے کہ آنے والے برس میں 30 فیصد تک ریزرو اور مستقل فوجی واپس نہیں آئیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر شمال میں حزب اللہ یا مزاحمتی گروپوں کے ساتھ نیا محاذ کھلا تو فوج کے پاس دو محاذوں پر بیک وقت لڑنے کے لیے مناسب افرادی قوت نہ ہوگی۔ تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ تجربہ کار افسروں کی کمی اور ریزرو فورسز کے انخلا کا مجموعہ فوج کو ایک کھوکھلی طاقت میں بدل رہا ہے جو صرف کاغذوں پر بڑی ہے۔
معاشی دباؤ اور نوجوانوں کی ہجرت
بحران صرف جنگ کے میدان تک محدود نہیں۔ معیشت بھی دباؤ کا شکار ہے۔ ریزرو فوجی جو مہینوں یا سالوں سے اپنے کاروبار اور روزگار سے دور ہیں، اب قرضوں اور مالی مسائل سے دوچار ہیں۔ اندرونی سروے بتاتے ہیں کہ 70 فیصد ریزرو فوجی خاندان مالی اور ذہنی بحران میں ہیں۔ اس صورتحال نے بہت سے تعلیم یافتہ نوجوانوں، جو مستقبل کے افسروں بن سکتے تھے، کو اسرائیل چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ صرف سال 2024 میں ہی 50 ہزار سے زیادہ افراد نے اسرائیل چھوڑا ہے، اور یہودیوں کی جانب سے یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ وہ نوجوان جو فوج کے مستقبل کا ستون بن سکتے تھے، اب یورپ اور امریکا کا رخ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے دعوائی افسانے کا خاتمہ
اسرائیلی فوج، جو ہمیشہ اپنے آپ کو عوامی فوج کہلاتی تھی، اب اپنا بنیادی سہارا کھو چکی ہے۔ نتنیاہو کی انتہا پسند کابینہ کے سامنے دو ہی راستے ہیں: یا تو حریدی آبادی پر لازمی فوجی سروس کا نفاذ، جس سے بڑے پیمانے پر اندرونی تصادم ہو سکتا ہے، یا پھر غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کی بھرتی اور فوجی بجٹ میں زبردست اضافہ۔ دونوں ہی صورتوں میں اسرائیل کی کمزور معیشت پر شدید دباؤ پڑے گا اور "ناقابل شکست فوج” کا پراپیگنڈہ افسانہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔ وہ فوج جو کبھی فتح کا دعویدار تھی، آج چند سو ماہر افسروں ڈھونڈنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔
نتائج اور غیر یقینی مستقبل
اس بحران کا تسلسل صہیونی ریاست کے لیے خطرناک نتائج کا حامل ہوگا۔ تربیت یافتہ انسانی وسائل میں کمی، ریزرو فورسز کا انخلا، تجربہ کار افسروں کی قلت اور سماجی عدم مساوات نے فوج کی جنگی صلاحیت کو شدید طور پر محدود کر دیا ہے۔ فوجیوں اور ان کے خاندانوں پر ذہنی اور معاشی دباؤ نے معاشرے کے فوج اور کابینہ پر اعتماد کو کمزور کیا ہے اور سماجی و عسکری زوال کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔ یہ بحران ظاہر کرتا ہے کہ فلسطینی اور لبنانی مزاحمت ایک گولی چلائے بغیر بھی اسرائیلی ریاست کے عسکری و سماجی ڈھانچے پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
وہ فوج جو کبھی اسرائیل کی جعلی قانونی حیثیت کا ستون تھی، اب سنگین خطرے سے دوچار ہے۔ تجربہ کار فوجیوں کا انخلا، حوصلوں کی پستی اور نوجوانوں کی ہجرت، یہ سب اندرونی زوال کی علامتیں ہیں۔ اعتماد کی بحالی، ڈھانچے کی اصلاح اور حوصلے بلند کیے بغیر فوجی طاقت کو برقرار رکھنے کی ہر کوشش ناکامی کا شکار ہوگی۔ یہ گہرا بحران فوجی طاقت کے دور کا خاتمہ ثابت ہوگا؛ ایک ایسی فوج جس کی حقیقی طاقت نہ تو مرکاوا ٹینک سے ہے، نہ لوہے کے گنبد سے، اور نہ ہی سرکاری پراپیگنڈے سے۔ جب فوجی کسی ریاست کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالنے کو تیار نہ ہوں، تو کوئی ہتھیار یا دفاعی نظام اس کی جگہ نہیں لے سکتا۔

مشہور خبریں۔

555 دن؛ غزہ میں دنیا کی شرمندگی کی کہانی

?️ 17 اپریل 2025سچ خبریں: کل، غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ نسل

اردگان نے اپنی بات واپس لی

?️ 18 اکتوبر 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے المعمدانی اسپتال پر بمباری

ہواوے نے دنیا کا پہلا ٹرپل فولڈ ایبل فون متعارف کرادیا

?️ 13 ستمبر 2024سچ خبریں: چینی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ہواوے نے باقی کمپنیوں

فواد چوہدری کو بیرون ملک جانے کی عارضی اجازت اور ان کا ردعمل

?️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر فواد چوہدری کا نام

ریاستہائے متحدہ میں پھانسی کا ایک نیا طریقہ

?️ 15 ستمبر 2022سچ خبریں:    ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی الاباما نے اس ملک

یمن صیہونی حکومت کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے تیار

?️ 1 دسمبر 2023سچ خبریں:یمن کی مسلح فوج نے ایک بیان میں صیہونی حکومت کے

کویت نے 30 ہزار غیر ملکی ملازمین کو باہر کیا

?️ 3 جنوری 2023سچ خبریں:        کویتی سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا کہ

جو ہمارے شہدا کی توہین کرتا ہے ہم بھی ان کا احترام نہیں کریں گے، مریم نواز

?️ 5 جون 2023مظفر آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے