مسجد الاقصی کے خلاف صہیونی منصوبہ؛ عرب دنیا کی خاموشی اور تل ابیب کی گستاخی

?️

سچ خبریں:صہیونی ریاست کی جانب سے مسجد الاقصی کے خلاف خطرناک منصوبوں میں شدت، عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی کے باعث اسلامی تشخص کو سنگین خطرات لاحق  علما اور سیاسی شخصیات نے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد الاقصی کے خلاف بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطرناک سازشیں، عرب اور مسلم دنیا کی مجرمانہ خاموشی کے سائے میں، اس مقدس مقام کی اسلامی شناخت کو مکمل طور پر خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الاقصی کے خلاف ناپاک صیہونی عزائم

مذہبی اور سیاسی شخصیات کی جانب سے متعدد بار خبردار کیا گیا ہے کہ صہیونی حکومت اس مقدس مقام پر ایک نیا سیاسی و مذہبی حقیقت مسلط کرنا چاہتی ہے، جس کا مقصد مسجد الاقصی کی اسلامی حیثیت کو مٹانا ہے۔

یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی مہم تیز کر دی ہے اور مغربی کنارے میں اپنی جارحیت کو وسعت دے دی ہے۔ صہیونی طاقتیں برق رفتاری سے مسجد الاقصی کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور اسے یہودی رنگ دینے کے لیے سرگرم ہیں۔

اسی تناظر میں، پیر کے روز، صہیونی آبادکاروں نے قابض فوج کی بھاری حفاظتی نگرانی میں اسرائیلی پرچموں کے ساتھ اشتعال انگیز مارچ کیا، جس میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے انتہاپسند وزرا، جیسے ایتمار بن گویر، بھی شریک ہوئے۔

یہ مارچ قدیم شہر القدس سے ہوتا ہوا مسجد الاقصی کے دروازوں تک پہنچا اور بعد میں صحن میں داخل ہو کر فلسطینی نمازیوں پر حملے کیے گئے۔

مذہبی و سیاسی شخصیات نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حالیہ حرکات کا مقصد فلسطینی مقدسات کی شناخت کو ختم کر کے نئی حقیقت قائم کرنا ہے، مسجد الاقصی پر بڑھتی ہوئی جارحیت کو غزہ میں اسرائیلی نسل کشی اور روزمرہ کی بربریت سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔

عرب دنیا کی خاموشی اور صہیونی درندگی میں اضافہ

علما و سیاسی قائدین متفق ہیں کہ عرب حکومتوں کی خاموشی اب ناقابلِ قبول ہے، یہی خاموشی صہیونی منصوبے کو تقویت دیتی ہے۔ مسجد الاقصی کے متولی شیخ عمر الکسوانی نے کہا:

قدس اسلام کا دارالحکومت ہے اور مسجد الاقصی کی حفاظت ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ اس کی ذمہ داری صرف فلسطینیوں پر نہیں ڈالی جا سکتی، صہیونیوں کی مسلسل جارحیت اور القدس کے اسلامی تشخص کو مسخ کرنے کی کوشش دراصل پوری امت مسلمہ کی توہین ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عربی اور اسلامی دنیا کی خاموشی، مسجد الاقصی کی شناخت اور اہلِ قدس کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ یہ مسجد تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے اور ناقابلِ تقسیم ہے۔ تمام مسلم اقوام کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔

عرب حکومتیں براہ راست ذمہ دار

فلسطینی عوامی کانگریس کی القدس کمیٹی کے صدر حلمی البلبیسی نے کہا کہ عرب حکومتیں مسجد الاقصی کی یہودی کاری اور صہیونی حملوں کی براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ان کا مجرمانہ سکوت اسرائیلی جارحیت کو شہ دیتا ہے۔ 1967

 سے اب تک مسجد الاقصی پر حملے ہو رہے ہیں اور نماز گزاروں کو روکا جاتا رہا ہے، مگر عرب دنیا کی جانب سے کبھی کوئی ٹھوس ردعمل سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ عرب حکمران اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر صہیونی دشمن کے سامنے جھک چکے ہیں، جبکہ عرب اقوام کا دل قدس اور مسجد الاقصی کے ساتھ دھڑکتا ہے اور اگر موقع ملے تو وہ قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

بزدلی، خوف، اور دنیا پرستی

عالم اسلام کی ممتاز علمی تنظیم کے سربراہ، علی قرہ داغی نے کہا کہ یہ خاموشی دراصل بزدلی، باہمی تفرقے اور دنیا پرستی کا نتیجہ ہے، جس نے عرب ممالک کو مفلوج کر دیا ہے،ان میں صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی جرأت باقی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں مسلح مزاحمت کو جواز بنا کر عرب حکومتیں اسرائیلی جارحیت پر عملی اقدام سے گریز کرتی ہیں، لیکن قدس میں ایسی مزاحمت نہیں، پھر بھی وہ خاموش ہیں۔ ان کے پاس کئی طاقتور سفارتی اور اقتصادی ہتھیار موجود ہیں، جیسے تعلقات ختم کرنا، تیل کی پیداوار بند کرنا، لیکن وہ کچھ نہیں کرنا چاہتے۔

مشترکہ اسلامی ذمہ داری

الخلیل کے محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر جنرل، جمال ابوعرم نے کہا کہ فلسطین میں اسلامی مقدسات کی حفاظت تمام مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور خاموشی صہیونیوں کو مزید گستاخ بناتی ہے۔

اسلامی جہاد تحریک کے رہنما ہیثم ابوالغزلان نے کہا کہ صہیونی جارحیت پر عرب و مسلم دنیا کی خاموشی قابلِ تشویش ہے۔ یروشلم میں صہیونیوں کی بڑھتی ہوئی دراندازی مسجد الاقصی کی مکمل تباہی اور اس کی جگہ فرضی یہودی معبد کی تعمیر کے منصوبے کا پیش خیمہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اقدامات دراصل عرب و مسلم دنیا کے ردعمل کی آزمائش ہے۔ یہ سب کچھ 7 اکتوبر 2023 سے جاری نسل کشی کی توسیع کا حصہ ہے۔

تمام مذہبی و سیاسی شخصیات اس بات پر متفق ہیں کہ 1967 کے قبضے سے اب تک مسجد الاقصی شدید خطرات سے دوچار ہے لیکن غزہ کی جنگ کے بعد یہ خطرات بے مثال حد تک بڑھ چکے ہیں۔

ان کا تجزیہ ہے کہ صہیونی حکام مسجد الاقصی کو ایک عوامی پارک کی طرح استعمال کر رہے ہیں اور عرب حکومتوں کی خاموشی کے سائے میں اس مقدس مقام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ اگر یہ خاموشی جاری رہی تو ایک عظیم المیہ رونما ہو سکتا ہے۔

مسجد الاقصی کی بقا کے لیے فوری اسلامی اتحاد ضروری

ماہرین کا کہنا ہے کہ مسجد الاقصی آج اپنی تاریخ کے خطرناک ترین مرحلے سے گزر رہی ہے، اور صہیونی جارحیت کے مقابلے میں عرب و اسلامی دنیا کو فوری طور پر مشترکہ موقف اپنانا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام کو مزاحمت کی تحریک اور امید فراہم کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: مسجد الاقصی کے خلاف صیہونی جارحیت پر عرب لیگ کا ردعمل

آخر میں یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ عرب حکومتوں کی سرکاری خاموشی اور صہیونی تجاوزات کے خلاف کوئی سنجیدہ ارادہ نہ ہونا، فلسطینی مقدسات بالخصوص مسجد الاقصی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

مشہور خبریں۔

لاہور ہائیکورٹ میں محسن نقوی کے تقرر کےخلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد

?️ 27 مارچ 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی

اسرائیل کے نئے وزیر جنگ کٹھ پتلی ہیں:نیتن یاہو کے مخالف رہنما

?️ 9 نومبر 2024سچ خبریں:نیتن یاہو کے مخالف صیہونی رہنما یائر لاپڈ نے یسرائیل کاتز

برطانیہ میں غیر معمولی ہڑتالیں

?️ 16 دسمبر 2022سچ خبریں:برطانیہ میں سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اکتوبر میں

حماس نے اسرائیل پر حملہ کیوں کیا؟ وائٹ ہاؤس کی زبانی

?️ 8 اکتوبر 2023سچ خبریں: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ایران فلسطینی مزاحمتی

صیہونیوں کے خاتمے تک مزاحمت جاری رہے گی:حماس

?️ 24 جولائی 2022سچ خبریں:تحریک حماس کے ترجمان نے نابلس پر صیہونی فوج کے حملے

صیہونی حکومت کے ساتھ ترکی کا تنازع، سچائی یا سیاسی کھیل؟

?️ 2 نومبر 2023سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے اپنی تمام

مشرق وسطی میں وحشت ایجاد کرنے کی امریکی کوشش

?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ وہ

اب تک کتنے فلسطینی رفح چھوڑ چکے ہیں؟آنروا کی رپورٹ

?️ 13 مئی 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ سے منسلک فلسطین کی امداد کرنے والی ایجنسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے