افغانستان میں عجیب کھیل، طاقتور ہوتے طالبان اور لاچار و بے بس افغان حکومت

افغانستان میں عجیب کھیل، طاقتور ہوتے طالبان اور لاچار و بے بس افغان حکومت

?️

(سچ خبریں)  افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلا کے بعد شرکت اقتدار پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث طالبان نے اپنی حکومت بحال کرنے کیلئے جو مسلح کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں ان کے نتیجے میں کابل حکومت اور افغان فوج میں سراسیمگی اور شکست کے آثار واضح ہونے لگے ہیں۔

طالبان کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیاہے محل نظر ہو سکتا ہے مگر اس حقیقت کو کوئی کیسے جھٹلا سکتا ہے کہ کئی مقامات پر سرکاری فوجیوں نے رضاکارانہ طور پر خود ہتھیار ڈال دئیے اور طالبان کی صفوں میں شامل ہو گئے۔

اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ 25 جولائی کو چترال میں پاک افغان سرحد پر پیش آیا جب طالبان کی پیش قدمی کا سامنا کرنے والے افغان فوج کے 5 افسروں سمیت 46 جوان جن میں کچھ پولیس اہلکاربھی شامل تھے سرحد کی دوسری جانب اپنی چیک پوسٹ کا کنٹرول برقرار نہ رکھ سکے اور پاک فوج سے پناہ اور محفوظ راستہ مانگنے پر مجبور ہو گئے۔

پاک فوج نے افغان نیشنل آرمی کے مقامی کمانڈر کی درخواست پر فوجی طریق کار کے مطابق ضروری کارروائی کرتے ہوئے انہیں پناہ دے دی اور بعد میں محفوظ راستہ دیتے ہوئے انہیں افغان حکام کے حوالے کر دیا۔

پاک فوج کے شعبہ پبلک ریلیشنز کے اعلامیہ کے مطابق افغان اہلکار افغانستان میں سکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے پاک افغان بین الاقوامی سرحد پر اپنی فوجی پوسٹوں کو چھوڑنے اور پاکستان آنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

یکم جولائی کو بھی 35افغان فوجی بھاگ کر پاکستان آئے تھے جنہیں مناسب طریق کار کے تحت افغان حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے 25 جولائی کے واقعے کے بارے میں جو تفصیلات جاری کی ہیں ان کے مطابق ارندو سیکٹر پہنچنے والے افغان فوجی اہلکاروں کے بارے میں پاک فوج کی طرف سے معلومات اور دیگر ضروری اقدامات کے بعد افغان حکام سے رابطہ کیا گیا۔

افغان فوجیوں اور افسروں کو طے شدہ فوجی اصولوں کے مطابق کھانا، رہائش اور ضروری طبی امداد فراہم کی گئی اور پیر اور منگل کی درمیانی رات 12بج کر 35منٹ پر نواپاس باجوڑ کے مقام پر انہیں افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے سرے سے واقعے کی تردید کر دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے فوجی جوانوں نےکسی دوسرے ملک میں پناہ نہیں لی اور وہ بھی پاکستان میں، افغان اور بالخصوص افغان فوج میں پاکستان کے خلاف جتنی حساسیت ہے اس کا سب کو پتہ ہے۔

کابل حکومت اس طرح کے جھوٹے دعوے کرنے کی عادی ہے، پاکستان پر وہ بار بار جھوٹے الزامات لگا چکی ہے، طالبان کی شکستوں کے بڑھ چڑھ کر دعوے کئے جاتے ہیں۔

افغانستان کی صورتحال کے بارے میں پوری دنیا متفکر ہے کیونکہ طالبان قیادت اور کابل حکومت میں شراکت اقتدار کا کوئی سمجھوتہ نہ ہو سکا تو ملک میں بدترین خانہ جنگی ہو سکتی ہے جس کے اثرات خطے کے ممالک خصوصاً پاکستان تک پہنچیں گے۔

پاکستان نے افغان امن کیلئے جو بھرپور کوششیں کی ہیں وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی صورت میں سب کے سامنے ہیں، مگر اشرف غنی حکومت اقتدار میں طالبان کو برابر کا حصہ دار بنانے کی بجائے چاہتی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کی شرائط پر ہتھیار ڈال دی،۔ اس کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے طالبان نے جنگ کا راستہ اختیار کر رکھا ہے، جس میں انہیں پے درپے کامیابیاں مل رہی ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اشرف غنی کا سرپرست امریکہ اور دوسری طاقتیں افغانستان میں مزید خونریزی روکنے کیلئے فریقین میں صلح صفائی کرائیں اور امن کی راہ ہموار کریں۔

مشہور خبریں۔

اردگان کی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں

?️ 4 جون 2023سچ خبریں:رجب طیب اردگان نے اپنی مستقبل کی کابینہ کے دو اہم

جو قومیں شہداء کو بھول جائیں وہ حوصلہ ہار جاتی ہیں: شیخ رشید

?️ 2 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمدکا کہنا ہے کہ

عراقی پارلیمنٹ کی صیہونی حکومت کے ساتھ تعامل کو جرم قرار دینے کی کوشش

?️ 30 جنوری 2022سچ خبریں:عراقی پارلیمانی اتحاد نصر کے ایک رکن نے اعلان کیا کہ

صدر و وزیراعظم کا محمودہ خلیل الرحمن کے انتقال پر اظہار تعزیت

?️ 1 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان

شام کے بارے میں نیتن یاہو کی انٹیلی جنس حکام کے ساتھ میٹنگ میں کیا ہوا ؟

?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن

کیا پاکستان میں امریکہ کی کوئی مداخلت نہیں؟

?️ 13 ستمبر 2023سچ خبریں: امریکہ  نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے آئندہ

کیا سعودی عرب امریکی محور سے دور ہو رہا ہے؟

?️ 6 اپریل 2023سچ خبریں:سعودی عرب کو صیہونی حکومت کے ساتھ مفاہمت کی ٹرین میں

فلسطینی مزاحمتی تحریک کا صیہونیوں کو انتباہ

?️ 8 جون 2022سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ کی پٹی میں مسجد الاقصی پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے