🗓️
(سچ خبریں) ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں مسلمان نہایت تکلیف دہ صورتحال میں عیدالفطر منا رہے ہیں، اس وقت انہیں امت مسلمہ کے اعتماد کی ضرورت تھی تاہم دنیا کے ساٹھ ممالک نے ایک ہنگامی کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ سلامتی کونسل اقدامات کیوں اور کیسے کرے… اس کو کون سی مجبوری ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف یاس کوئی قدم اٹھائے جس سے سلامتی کونسل کی سلامتی کے ذمے دار ممالک نارض ہو جائیں۔
ان 60 ممالک میں سے کسی ملک نے اس اجلاس کے بعد سے اب تک سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست نہیں دی۔ کم ازکم اس کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔
تین چار روز قبل تیونس نے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے اور فلسطین کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اس پر بھی کوئی کارروائی نظر نہیں آئی، سلامتی کونسل کا تو حال یہ ہے کہ 2016ء میں بھی فلسطین مظالم کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی تھی لیکن اس قرارداد میں کیا کہا گیا تھا؟
قرارداد نمبر 2334 میں 1967ء سے فلسطینیوں کی زمین پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، اس قرارداد کے حق میں چین، فرانس، روس اور برطانیہ نے تو ووٹ دیا لیکن امریکا اجلاس میں نہیں آیا تھا، ویٹو پاور کا حامل ملک نہ آئے تو قرارداد موثر کیسے ہوگی۔
سیکیورٹی کونسل کی اس قرارداد میں بھی یہی کمنٹری کی گئی تھی کہ اسرائیل بستیاں غیر قانونی ہیں۔ دنیا ان پر تشویش کا اظہار کرتی ہے، لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔ یہ مسئلہ حل کیسے ہوگا، جن 60 ممالک نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کرے ان کو چاہیے کہ عرب لیگ کے اسرائیل بائیکاٹ والی مہم دوبارہ شروع کریں اس مہم کے ذریعے تمام اسلامی ممالک خصوصاً عرب ممالک نے اسرائیلی مصنوعات، اسرائیلی کمپنیوں اور ہر شعبے میں اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا اور یہ بائیکاٹ اس قدر کامیاب تھا کہ امریکا کو اسرائیل بائیکاٹ کے مقابلے میں مہم چلانا پڑی اور مشرق وسطیٰ میں بڑے بڑے ٹھیکے دیتے وقت بین الاقوامی کمپنیوں سے یہ وعدہ لیا جاتا تھا کہ وہ ان کو ٹھیکا اس بنیاد پر دیا جا رہا ہے کہ وہ کسی قسم کی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کریں گی اور ایسا کرنے پر ان کا ٹھیکا منسوخ ہو جائے گا۔
لیکن اب تو الٹی مہم چل رہی ہے، فلسطین بائیکاٹ مہم اور معاشی پابندیاں بھی اب مسلمان ملکوں پر ہیں کہ ڈالر چاہیئے تو اسرائیل کو تسلیم کرو، معاشی مشکلات سے نکلنا ہے تو اسرائیل کی مخالفت ترک کرو۔ البتہ مسلم حکمرانوں کے مقابلے میں اسلامی تحریکوں نے اچھا قدم اٹھایا ہے اور عید الفطر کو یوم فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی، اسلامی جمعیت طلبہ اور دیگر مذہبی تنظیموں نے بھی عیدالفطر پر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اعلان کیا ہے لیکن اصل کام مسلم حکمرانوں کو کرنا ہے۔
جب تک مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتے یہ اتکبار کی غلام اقوم متحدہ میشہ سے اسی طرح غداری کرتی رہے گی اور مسلم ممالک کو اپنا غلام بنا کر پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلاتی رہے گی اور مسلم امہ ان کے خلاف بولنے کی بھی ہمت نہیں کر پائیں گی۔
یہ بات یقینی ہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اسے دیر یا زود اس صفحہ ہستی سے مٹنا ہے لیکن اگر مسلم حکمران آج خاموش رہے تو قیامت کے دن خدا اور رسول کو جواب نہیں دے پائیں گے اور انہیں صہیونیوں کے ساتھ محشور کیئے جائیں گے۔
مشہور خبریں۔
کیا اسرائیل حماس کو شکست دے سکتا ہے؟موساد کے سابق چیف کی زبانی
🗓️ 27 مئی 2024سچ خبریں: سابق موساد چیف نے واضح کیا ہے کہ تل ابیب
مئی
نائیجر کی ایک مسجد پر مہلک حملہ
🗓️ 14 اکتوبر 2021سچ خبریں: گزشتہ ہفتے مسلح افراد نے اس علاقے میں ایک مسجد پر
اکتوبر
سعودی اتحاد کی باردوی سرنگوں کی زد میں آکر مزید چار یمنی بچے شہید
🗓️ 24 جولائی 2022سچ خبریں:یمنی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کی بھچائی ہوئی
جولائی
عرب عوام صیہونیوں کے ساتھ دوستی کے حق میں ہیں یا مخالف؟
🗓️ 19 ستمبر 2023سچ خبریں: 27 بحرینی انجمنوں نے ایک بار پھر اس ملک اور
ستمبر
ٹرمپ کے اقدام سے امریکی سلامتی خطرے میں
🗓️ 10 جون 2023سچ خبریں:ٹرمپ تحقیقات کے خصوصی پراسیکیوٹر نے نشاندہی کی کہ سابق صدر
جون
امریکی اسٹورز میں سپلائی کا بحران اور خالی شیلف
🗓️ 30 جنوری 2022سچ خبریں:امریکہ میں اومیکرون کورونا کے پھیلاؤ کے درمیان، اس ملک میں
جنوری
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کے خلاف آزاد کشمیر میں احتجاجی دھرنا دیا گیا
🗓️ 31 مارچ 2021مظفرآباد(سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کے خلاف
مارچ
صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کی دھمکی
🗓️ 13 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز پر
ستمبر