سڈنی {سچ خبریں} آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز کے ماہرین نے خردبین سے انسانی ڈھانچوں کا ایک ایک حصہ دیکھا ہے۔ انہوں نے اس کاوش میں ہڈیوں میں موجود ایک خلیہ (سیل) دیکھا ہے جس سے سائنس اب تک ناواقف تھی۔ یہ خلیہ کئی طرح کے جین کھولتا اور بند کرتا ہے یعنی جینیاتی سطح تک سرگرم ہوسکتا ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف س
اؤتھ ویلز کے ماہرین نے خردبین سے انسانی ڈھانچوں کا ایک ایک حصہ دیکھا ہے۔ انہوں نے اس کاوش میں ہڈیوں میں موجود ایک خلیہ (سیل) دیکھا ہے جس سے سائنس اب تک ناواقف تھی۔ یہ خلیہ کئی طرح کے جین کھولتا اور بند کرتا ہے یعنی جینیاتی سطح تک سرگرم ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق سے ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کوجاننے اور اسے روکنے کے عمل کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی جن میں سرِ فہرست گٹھیا (اوسٹیوپوروسِس) کا مرض شامل ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہیں کہ استخوانی علاج فطری نشوونما میں خلیات پرانی ہڈیوں کو بریدہ کرتے ہیں اور نئی ہڈیوں کی افزائش ہوتی رہتی ہے۔ لیکن یہ توازن بگڑ جائے تو ہڈیاں نرم پڑجاتی ہیں اور کئی مرض لاحق ہوجاتے ہیں جن میں گٹھیا سرِ فہرست ہے۔ اور اسکا علاج بہت مشکل ہے۔
یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے ڈاکٹر مچیل مک ڈونلڈ اوران کے ساتھیوں نے ایک زندہ ہڈی کے ٹشوز کو خردبین سے بغور دیکھا تو معلوم ہوا کہ وہ کے مخصوص خلیات اوسٹیوکلاسٹس مزید چھوٹے خلیات میں منقسم ہیں۔ یہ ایک بالکل نئی بات تھی۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ خلیات مرکر بھی ری سائیکل ہوجاتے ہیں اور دوبارہ ٹوٹ کر اور جڑ کر اپنی زندگی بڑھاتے ہیں۔
سائنسدانوں کو خون اور ہڈیوں کے گودے میں بھی اسی طرح کے نئے خلیات ملے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ہڈیوں میں فاضل پرزوں کی طرح چھپے رہتے ہیں۔ دریافت کے بعد ماہرین نے ان کا آر این اے پڑھا ہے اور جینیاتی سطح پر اس کے راز کھولے ہیں۔
ان میں بعض نئے جین ایسے ملے ہیں جو اوسٹیوکلاسٹس کو سرگرم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ پھر جب خلیات کو دوبارہ جڑتا دیکھا گیا تو ماہرین نے اسے بالکل نیا خلیہ قرار دیا ہے اور انہیں ’اوسٹیومارفس‘ کا نام دیا ہے۔ یہ نام پاور رینجرز کے ایک کردار کے نام پر دیا گیا ہے۔
اگلے مرحلے میں امپیریئل کالج لندن کے ماہرین نے جب اس خلیے کے اندر 40 جین خاموش کرادیئے تو معلوم ہوا کہ ان میں سے 17 جین ہڈیوں کی مضبوطی، بڑھوتری اور جسامت میں اہم کردار ادا کررہے تھے۔ اس طرح نودریافت خلیہ ہڈیوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اب اس پر مزید تحقیق کے بعد ہڈیوں کے کئی امراض کا علاج معلوم کیا جاسکے گا۔