سچ خبریں:بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس نے 13 سالہ فلسطینی بچے کو گرفتار کر کے الیکٹرک پستول کے ذریعے اسے جھٹکے لگائے۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس میں العیساویہ کے مقام پر فلسطینی شہری کے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے ایک 13 سالہ بچے کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے، اسے مسلسل 12 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا جہاں اسے ‘ٹیزر’ نامی الیکٹرک پستول سے بجلی کے کرنٹ لگائے گئے ،بچےکو بارہ گھنٹے کے بعد رہا کیا گیا تو اس کی حالت کافی خراب تھی،اسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، بچے کے جسم پر وحشیانہ تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔
متاثرہ بچے نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد صہیونی پولیس اہلکاروںنے اسے ایک حراستی مرکز میں منتقل کیا، بچے نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی رات کو اس کے گھر میں داخل ہوئے، اسے اور اس کے بھائی کو مارا پیٹا، اس کے بعد مجھے پکڑ کر ساتھ لے گئے، انہوں نے مجھے جوتے پہننے کی بھی اجازت نہیں دی، میںنے جوتے اٹھانے کی بات کی تو انہیں مجھے تھپڑ ماڑے اور میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی میں ڈال دیا۔
بچے نے بتایا کہ وہ تقریبا تین گھنٹے تک حراستی مرکز میں ہاتھ اور پاؤں بندھا پڑا رہا، وہ پائوں کے بل بیٹھنے سے تھک کر گر پڑا، اسرائیلی پولیس اہلکار اسے گھیسٹتے ہوئے ایک دوسرے کمرے میں لے گئے جہاں چار تفتیش کاروں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا،پولیس اہلکار الیکٹرک پستول سے اسےجھٹکے لگائے ،دوسری طرف بچے کے والد نے بتایا کہ آدھی رات کو ان کے گھر کے باہر دھماکے کی آواز آئی، ان کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ ان کے پاس اسرائیلی پولیس کے پانچ اہلکار کھڑے ہیں، انہوںنے اندھا دھند طریقے سے میرے بچوں کو مارنا شروع کردیا اور انہیں بجلی کے جھٹکے لگائے، ان میں سے ایک نے میرے سرمیں بھی الیکٹرک پستول سے جھٹکے لگائے اور میرے منہ پرگھونسے مارے جس سے میرے دانت زخمی ہوگئے۔