سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں اور وہ اس مقصد کیلئے گزشتہ کئی دہائیوں سے قربانیاں دے رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے سرینگر میں ایک اجلاس میں کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کشمیری مزاحمتی قیادت اور پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانات اور پروپیگنڈے کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ اجلاس کے دوران اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت نے کشمیریوں کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت طاقت کے بل پر دبا رکھا ہے اور وہ انکی آواز کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنی ایک درجن سے زائد قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا ہے، خاص طور پر جو قرارداد 05 جنوری 1949 کو منظور کی گئی تھی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت نے بھی اقوام متحدہ کی قراردادوںپر دستخط کیے ہیں جبکہ پہلے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق کو تسلیم کیا تھا۔ اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیاکہ وہ ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ترک کر کے کشمیریوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ بند کر کے اور انہیں انکا پیدائشی حق ، حق خود اردیت دے۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں، مسائل کو باہمی گفتگو اور بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے نہ کہ طاقت کے وحشانہ استعمال سے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت کو پاکستان اور کشمیری قیادت سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔اجلاس میں مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کا بنیادی مقصد کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت ختم کرنا ، مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیاں لانا اور کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانا تھا۔اجلاس میں واضح کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔