سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں قابض انتظامیہ نے ایک بار پھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو سرینگرمیں انکے گھر پر نظر بند کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور دیگر مذہبی اور سماجی سرگرمیوں سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کر دیا۔
سینئرحریت رہنماء نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاہے کہ مسلسل دوسرے ہفتے انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد جانے سے روک دیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ انہیں جامع مسجد کے منبر سے کشمیریوں کو درپیش مسائل اور انہیں لاحق خدشات کو اجاگر کرنے سے روکنے کیلئے گھر میں نظربند کیاگیا ہے ۔
ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں میر واعظ عمر فاروق کی گھر میں بلا جواز نظر بندی کی مذمت کی ہے۔ بیان میں کہاگیاہے کہ میر واعظ عمر فاروق نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد جانے کی تیاری کر رہے تھے جب قابض حکام نے انہیں بتایا کہ انہیں گھر میں نظر بند کردیاگیا ہے اورانہیں جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے۔
انجمن اوقاف نے قابض حکام کے اس اقدام کو بلاجواز، انتہائی افسوسناک اور میر واعظ کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیاہے جوکہ کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔انجمن اوقاف نے مزیدکہا کہ میر واعظ عمر فاروق کی گھر میں بلاجواز نظربندی غیر قانونی اور کشمیریوں کیلئے ناقابل قبول ہے ۔