اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نےبھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا، جموں و کشمیر بین الاقوامی تنازعہ ہے۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس مین بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں حل طلب مسئلہ ہے ، کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہونا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان کی افریقہ پالیسی کے تناظر میں جمہوریہ گیمبیا اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے مابین باہمی سیاسی تبادلہ خیال پر مفاہمتی یادداشت کو منظور کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کانٹریکٹ کی فوری تنسیخ کی اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دی، نئے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی تک عبوری عرصے کے لیے چیف ایگزیکیٹو انجینئر میاں محمد شفیق کو قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مرتضی سولنگی نے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان میں مقیم ایسے افغان باشندوں جن کا پاکستان کے علاوہ کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس داخلے کا کوئی قانونی ثبوت نہیں ہے، ان کی سہولت کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری دی ہے، نئے قواعد و ضوابط کے مطابق ایسے افغان شہری جن کا کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات یا پروسسنگ فیس نہیں ہے ان کے پاکستان میں معینہ مدت سے زیادہ قیام کے نتیجے میں 800 ڈالر کے ہرجانے کو کم کر کے 400 ڈالر کردیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایسے افغان باشندوں کی پاکستان میں قیام کی مدت کی حد کو سال کے آخری دن 31 دسمبر سے بڑھا کر 29 فروری 2024 کردیا گیا ہے، مقررہ تاریخ کے بعد ہر ماہ 100 ڈالر کے حساب سے ہرجانے کا اطلاق ہوگا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 800 ڈالر مقرر کی گئی ہے، ان اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو قانونی دستاویزات کے حصول یا کسی تیسرے ملک میں جلد سے جلد انخلا کے معاہدوں کو پایا تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرنا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی نیشنل اسپیس پالیسی کی منظوری دے دی،اس پالیسی کے تحت پاکستان میں ابلاغ و روابط کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو لو آربٹ کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی، اس پالیسی کے تحت نا صرف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہوگی بلکہ پاکستان سے ان خدمات کے حصول کے لیے معاوضے کی مد میں باہر جانے ولا قیمتی زر مبادلہ بھی بچایا جاسکے گا، اس پالیسی سے نا صرف پاکستان میں بین ال؛اقوامی سطح پر رائج جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اسپیس ریگولیٹری ریجیم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے بلکہ اسپرکو میں تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈز کا انتظام بھی رکھا گیا ہے۔