سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے ضلع شوپیان میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو کشمیری نوجوانوں کے قتل اور مکانوں کی تباہی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم کی قربانیوں کو ہرگز ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں و کشمیر تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شوپیاں واقعے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہری آبادی کے خلاف قابض بھارتی فوجیوں کے جنگی جرائم کی طویل فہرست میں ایک اور اضافہ قراردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کی ان بدترین کارروائیوں سے اس حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ قابض بھارتی فورسز بہادر کشمیری عوام کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور پوری آبادی کو تحریک آزادی سے انکی محبت اورحمایت کی سزا دے رہے ہیں۔
ادھر انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے ایک بیان میں ضلع شوپیان کے علاقے راولپورہ کے لوگوں کی ان شکایات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ تین دن سے جاری تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائیوں کے دوران شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ 2017 میں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے علاقے بیروہ میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیاتھا تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بھارتی فوج میں اس طرح کی دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے کی ہمت پیدا ہوگئی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر جاری خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لیں۔
احسن اونتو نے کہاکہ 9 اپریل 2017 کوبھارتی فوج کے ایک میجر لیتول گوگوئی نے سرینگر میں نام نہاد انتخابات کے دوران ایک کشمیری شہری فاروق احمد ڈار کو اپنی گاڑی کے بونٹ پر باندھ کر علاقے کا گشت کیا تھا۔
دریں اثناء جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ کے ترجمان شفیق الرحمن نے سرینگر میں ایک بیان میں اس عزم کا اعادہ کیاہے کہ ہر شہید کشمیری کی قربانی کا تحفظ کیا جائے گا اور کسی کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔