دفعہ 370 کی منسوخی غیر قانونی، غیر آئینی اور آمرانہ فیصلہ تھا: الطاف بخاری

دفعہ 370 کی منسوخی غیر قانونی، غیر آئینی اور آمرانہ فیصلہ تھا: الطاف بخاری

?️

سرینگر (سچ خبریں)  مقبوضہ کشمیر میں اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے خلاف بڑا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی غیر قانونی، غیر آئینی اور آمرانہ فیصلہ تھا جو کسی بھی کشمیری کو قابل قبول نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے نہ صرف جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ چھینا گیا بلکہ اس سے لوگوں میں اجنبیت اور اعتماد کے فقدان کا احساس حد درجہ تک بڑھا ہے۔

میڈیا میں جاری ایک بیان میں اپنی پارٹی صدر نے کہا کہ آئین ہند کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا گیا تھا جس کو غیر متوقع طریقہ سے ختم کر دیا گیا، جس نے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور وہ اب خود کو سیاسی طور پر کمزور سمجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کا کچھ بھی متبادل نہیں لیکن ہمیں بھارتی عدالت عظمیٰ پر یقین ہے کہ لوگوں کے مشترکہ مطالبہ کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف فراہم کیا جائے گا، خدا نخواستہ اگر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ عوامی خواہشات کو نظر انداز کرتا ہے تو اپنی پارٹی کے پاس دہلی سے اس مقصد کی حصولی کے لئے دیگر پرامن ذرائع کو تلاش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی لگاتار کوششیں جاری رکھے گی کہ عدالت عظمیٰ میں اس مقدمہ کی جلد سماعت ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو درپیش سماجی، اقتصادی اور سیاسی مسائل کا حل نئی دہلی کے پاس ہے اور ان کے ازالہ کے لئے کوشش نہ کرنا یا خود کو الگ رکھنا دانشمندی نہیں ہوگی۔

بخاری نے کہا کہ اب نئی دہلی میں ہر ایک کو یہ بات سمجھ میں آ جانی چاہئے کہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پانچ اگست 2019 کے بعد ہم نے جموں و کشمیر میں کوئی اہم ترقی نہیں دیکھی، جس کا دفعہ 370 کی منسوخی کی وکالت کرنے والوں نے کیا تھا، اس کے برعکس بیورو کریسی نظام نے ثقافتی سامراجیت کے طریقوں کو سہل بنایا ہے جو مبارک منڈی جیسے ثقافتی ورثہ کے مقامات کو تجارتی اداروں میں تبدیل کرنے پر تلے ہیں۔

بخاری نے کہا کہ اگرچہ دفعہ 35 اے میں خواتین سے متعلق کچھ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت تھی لیکن جس طرح اسے مکمل طور پر اس قانون کو منسوخ کیا گیا وہ کلی طور پر غیر منصفانہ اور آمرانہ تھا۔

مشہور خبریں۔

رفح کے مشرق میں حملوں کا تسلسل

?️ 8 مئی 2024سچ خبریں: اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور توپ خانے نے بدھ کی صبح سے

اوگرا نے گیس کے نرخوں میں 50 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

?️ 3 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اوگرا نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ

شہریار آفریدی کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا تمام متعلقہ ریکارڈز جمع کرانے کی ہدایت

?️ 11 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف

صیہونیوں کو کہاں بھیج دو؟ سعودی عہدیدار کا ٹرمپ کو مشورہ

?️ 8 فروری 2025سچ خبریں:سعودی عرب کی منیجنگ کونسل ایک رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ

استقامتی میزائلوں کے خلاف اسرائیل کی بے بسی

?️ 15 مئی 2023سچ خبریں:گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کو غزہ کی سرحدوں پر جنگ میں

الحوثی کی سعودی عرب کی دھمکی

?️ 29 مئی 2021سچ خبریں:یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے ایک تقریر میں زور

ترکی کا اسرائیل کو شدید انتباہ

?️ 2 اکتوبر 2024سچ خبریں: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نےاسرائیل کے خلاف سخت

ہماری زمین فروخت کے لئےنہیں:یوکرین

?️ 21 نومبر 2025ہماری زمین فروخت کے لئےنہیں:یوکرین یوکرین کے نائب مستقل نمائندے نے اقوام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے