سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے آج سے 37 سال پہلے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ برادری کے وحشیانہ قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ سکھوں کا قتل عام ایک سنگین جرم تھا جس نے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فوج کی طرف سے امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کی 37ویں برسی پر سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ریاستی سرپرستی میں تشدد کا ایک بہیمانہ اقدام تھا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں 1984میں گولڈن ٹیمپل پر حملے کو ایک سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کا آپریشن بلیو سٹار بھارت میں ایک منظم طریقے سے سکھوں کے صفایا کا سرکاری سطح پر ایک باقاعدہ آغاز تھا۔
انہوں نے کہا کہ گولڈن ٹیمپل پر حملے کے دوران اور اس کے بعد ہزاروں سکھوں کے قتل عام نے بھارت اور اس کے باہر سکھ برادی کے افراد کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیری سکھوں کے اس غم، تکلیف اور اذیت میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ انہیں بھی سات دہائیوں سے زائد عرصے سے ریاستی سرپرستی میں جاری جبر و استبداد کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مظلوم و محکوم اقوام کے اپنے حقوق اور آزادی کیلئے جدوجہد کے عزم کو فوجی طاقت کے استعمال سے ہرگز کمزور نہیں کیا جاسکتا۔
ترجمان نے کہا کہ سکھ اپنے عظیم رہنما جرنیل سنگھ بھنڈوالا اور ہزاروں دیگر سکھوں کے ساتھ ساتھ اپنے مقدس مقام کی بے حرمتی کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ سکھوں کے اندر بھارتی سامراج سے آزادی کی تڑپ تقویت پکڑتی گئی اور خالصتان کے نام سے سکھوں کے لیے الگ وطن کا قیام نوشہ دیوار ہے۔
ترجما ن نے کہا کہ سکھوں نے 1984جن مظالم کا سامنا کیا وہ اس بات کا غماز تھے کہ نام نہاد سیکولر بھارت اقلیتوں کے وجود کے لیے ہرگز محفوط نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے بھارت میں سکھوں، مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو قتل وغارت اور تذلیل کا مسلسل سامنا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بہیمانہ برتائو میں کئی گنا اضافہ ہے اور مودی کے عہد حکومت میں اقلیتیں خود کو زیادہ تنہا اور الگ تھلگ محسوس کر رہی ہیں اور یہ صورتحال بھارت کی ٹوٹ پھوٹ پر منتج ہو سکتی ہے۔