سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں کی جانب سے ہڑتال کی کال دیئے جانے کے پیش نظر شدید کرفیو نافذ کردیا جس کے باعث وادی کی متعدد مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوپائی۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے آج لوگوں کو سرینگر میں مزار شہداء کی طرف مارچ اور دعائیہ تقاریب کے انعقاد سے روکنے کے لیے کرفیو اور پابندیاں مزید سخت کردیں جس کی وجہ سے وادی میں کہیں پر بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مارچ اور دعائیہ تقاریب کے انعقاد کی کال حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے معروف آزادی پسند رہنمائوں میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کو ان کی شہادت کی برسیوں پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے دی تھی۔
قابض انتظامیہ نے لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرینگر سمیت دیگر شہروں اور قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کر رکھے تھے۔
بھارتی فورسز اہلکاروں نے صحافیوں کو زمینی صورتحال کی رپورٹنگ کیلئے سرینگر کے ڈائون ٹائون علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی، انتظامیہ نے میر اعظ عمر فاروق کو جمعہ کو ان کے والد کی شہادت کی برسی پر بھی گھر میں نظر بند رکھا، وہ 5 اگست 2019 سے گھر میں غیر قانونی طور پر مسلسل نظر بند ہیں۔
سخت پابندیوں کی وجہ سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد ، درگاہ حضرت بل اورمقبوضہ علاقے کی دیگر مساجد، درگاہوں اور امام بارگاہوں میں نما جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔
دریں اثناکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ غلام محمد ناگو نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں لوگوں کو بھارتی ایجنسیوں اور ان کے باوردی ایجنٹوں کی طرف سے 1990 اور 2002 میں بے رحمانہ طریقے سے شہید کیے جانے والے اپنے رہنمائوں اور سوگواروں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکنے کیلئے سخت کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کو آزادی کے رستے سے ہرگز ہٹایا نہیں جاسکتا، غلام محمد ناگو اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں غلام محمد خان سوپوری، فریدہ بہن جی، جہانگیر غنی بٹ، جموں و کشمیر ایمپلائیز موومنٹ، تحریک وحدت اسلامی، امت اسلامی اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے اپنے بیانات میں اور اجلاسوں کے دوران کہا کہ کشمیر کاز کیلئے میر واعظ مولوی محمد فاروق اور خواجہ عبدالغنی لون کی خدمات کشمیر کی نسلوں کیلئے مشعل راہ بنی رہیں گی۔
دریں اثنا بھارتی فوجیوں نے سرینگر ، بڈگام، گاندر بل، بارہمولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں، راجوری، پونچھ، کشتواڑ، رام بن اور ڈوڈہ اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر مقبوضہ علاقے کی قابض انتظامیہ نے جاری تحریک آزادی کی حمایت کی پاداش میں کپواڑہ میں دوسرکاری استادوں کو نوکری سے نکال دیا ہے جس سے بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر نوکری سے نکالے جانے والوں کی تعداد بڑھ کر چھ ہو گئی جن میں پولیس کا ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ بھی شامل ہے۔