سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بھارتی مظالم اور سازشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی ہر دن بھارت سے نفرت میں اضافہ ہورہا ہے اور بھارت جتنا بھی ظلم کرلے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو نہیں دبا سکتا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ کروڑوں کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں اور جبر واستبداد کے باجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکا ہے اور وہ اپنی جدوجہد عزم وہمت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹریو میں کہا کہ بھارت شروع دن سے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور تاریخی حقائق کو تبدیل کرنے کی کوششیں کرتا چلا آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اسے تقسیم کر کے نئی دلی کے زیر انتظامیہ دو علاقوں میں تقسیم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ اقدام کشمیریوں کے جذبہ آزادی کے آگے بے بسی کا واضح اظہار تھا، آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیریوں کے رد عمل کو روکنے کیلئے مقبوضہ علاقے کی ہر گلی او ر کوچے میں فوجی تعینات کیے اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار لیا۔
آغاسید حسن نے کہا کہ انہیں بھی متواتر چودہ ماہ نظر بند رکھ کر مذہبی فرائض کی بجا آوری سے محروم رکھا گیا، انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے اس طرح کے جابرانہ اور یکطرفہ اقدمات سے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل نکالنا پڑے گا کیونکہ ایٹمی صلاحت کے حامل دوہمسایوں کے درمیان اس مسئلے کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ایک مسلسل خطرہ ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ گلگت بلتستاں کو پاکستان کا صوبہ بنائے جانے کے اقدام کو 5 اگست 2019 کی بھارتی کارروائی کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا کیونکہ پاکستا ن نے یہ اقدام گلگت بلتسان کے عوام کے دیرینہ مطالبے اور خواہشات کے احترام میں اٹھایا ہے۔