سرینگر (سچ خبریں) بھارتی انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی جارہی ہے جس کے بارے میں ابھی تک کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ یہ میٹنگ کس سلسلے میں ہے جس کے مدنظر مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس میٹنگ کو ایک بڑی سازش قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت آج جمعرات کو بعض علاقائی سیاست دانوں سے ملاقات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میںمعمول کی صورتحال کا جھوٹا تاثر دینا چاہتا ہے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنا چاہتا ہے کہ جیسے مقبوضہ علاقے میں سب کچھ ٹھیک ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کی شرکت کے بغیر تنازعہ کشمیر کے حل کے بارے میں کوئی بھی ملاقات یا مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام سے کئے گئے وعدوں سے مکرنے اور ان کے ساتھ غداری کی بھارت کی طویل تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھی ایسا ہی ہوا تھا جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور کشمیریوں کے اسٹیٹ سبجیکٹ کے حقوق برقرار رکھنے کا اپنا وعدہ توڑ دیا۔
حریت ترجمان نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے حتی کہ اپنے کل معاونین اور سہولت کاروں کو بھی پابند سلاسل کردیا اور ان سے توہین آمیز سلوک کیا، جنہیں بھارت کے وزیر اعظم نے اجلاس میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اس روز اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35A کو منسوخ کرکے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کا عمل شروع کیا تاکہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کے پاس واحد راستہ یہ ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ ختم کرے اور کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے سازگار ماحول قائم کرے۔