سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں ماہ رمضان کے دوران بھارتی فوج کی دہشت گردی جاری ہے اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مزید تین کشمیرہ نوجوانوں کو شہید کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع اسلام آباد میں تین اور کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے ویلو (Vailoo)میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران شہید کیا، علاقے میں لوگوں نے نوجوانوں کی شہادت پر زبردست مظاہرے کئے اور بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔
مقامی افراد نے بتایا ہے کہ مہلک وائرس سے بڑی تعداد میں متاثرہ بھارتی فوجی بے گناہ نوجوانوں کو شہید کرنے کے علاوہ زیر محاصرہ مقبوضہ علاقے میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کورونا وائرس بھی پھیلا رہے ہیں۔
ادھر حریت رہنمائوں شبیر احمد ڈار، میر شاہد سلیم، ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل اور پیر ہلال احمد نے اپنے الگ الگ بیانات میں آزادی پسند کشمیری عوام کے خلاف بھارت کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے۔
شبیر احمد ڈار نے کہا کہ جب عالم اسلام عید کی تیاریوں میں مصروف ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں منوج سنہا کی سربراہی میں فسطائی قابض انتظامیہ کورونا وبا کے نام پر مسلمان ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر رہی ہے اور ان کی جگہ بھارت سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں کو بھرتی کیا جارہاہے۔
میر شاہد سلیم نے وادی لولاب میں اپنے آبائی قبرستان میں شہید محمد اشرف صحرائی کی نماز جنازہ کا اہتمام کرنے پر ان کے رشتہ داروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے ان 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جنہوں نے قابض انتظامیہ کے مطابق جنازے میں آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے تھے۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افرادکی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے جبکہ ادویات، آکسیجن، اور ویکسین کی شدیدقلت ہے، انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ کس طرح انسانی بحران بھارت میںبنیادی انسانی حقوق کے مسائل کو بے نقاب کررہا ہے۔