سرینگر (سچ خبریں) بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہا کرتے ہوئے اب خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے تاکہ کشمیری عوام میں خوف و ہراس پیدا کرکے انہیں جدو جہد آزادی سے روکا جاسکے۔
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی بھارت کی اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت پھیلانے کے لئے کشمیری خواتین اور شیر خوار بچوں کو نشانہ بنارہا ہے تاکہ کشمیریوں کو جدوجہد آزادی ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار کی گرفتاری اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت کولگام سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کی نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے اتوار کو جاری کی گئی یک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حریت پسند کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے شیر خوار بچوں اور نوعمر لڑکوں سے لے کر 80 سال کے بزرگ مردوں اور خواتین تک کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
رپورٹ میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تازہ ویڈیو کا حوالہ دیاگیا ہے جس میں بندوقوں سے لیس ظالم بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں ایک ماں سے اس کا بچہ چھین رہے ہیں اور مظلوم ماں چیخ وپکار کے سوا کچھ نہیں کرپارہی ہے۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کے تحت دنیا کا سب سے بڑا نام نہاد جموری ملک بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے مظالم کو چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہا ہے اور اسی سلسلے میں مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آزادی کے حق میں بیانات اور اس حوالے سے سرگرمیوں کی خبریں شائع نہ کریں۔
ادھر انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اورنئے قوانین کے نفاذ کے بھارتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی سیاسی شمولیت میں کمی آسکتی ہے، تشویش کا اظہار اقوام متحدہ کے پانچ خصوصی نمائندوں کی طرف سی10 فروری کو بھارتی حکومت کے نام ایک خط میں کیاگیا جسے عالمی ادارے نے ہفتے کے روز شائع کیا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ نئے دومیسائل قوانین کی وجہ سے جموں و کشمیر سے باہر کے کسی شخص کیلئے مقبوضہ علاقے کے رہائشی سرٹیفکیٹس کا حصول مقامی لوگوں سے زیادہ آسان ہو گیا ہے۔