سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیری جوانوں کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری جوانوں کو بغیر کسی وجہ کے اور صرف ایک معمولی بیان کی بنیاد پر گرفتار کرنا غیر قانونی اور غیر انسانی حرکت ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ایک کشمیری سیاسی کارکن کی محض اس بیان کی پاداش میں گرفتاری کہ انہیں غیر کشمیری افسروں سے زیادہ مقامی کشمیری افسروں سے زیادہ توقعات وابستہ ہیں نوکر شاہی کے بے لگام اختیارات کا نتیجہ ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ کسی شخص کو ایک بے ضرر سے بیان پر جیل بھیج دیا جائے۔
واضح رہے کہ بھارتی پولیس نے ضلع گاندربل کے علاقے صفا پورہ کے رہائشی ایک پچاس سالہ شخص سجاد راشد صوفی کو اس وجہ سے گرفتار کیا کہ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر سے کہا تھا کہ کشمیر کے مقامی افسر لوگوں کے مسائل بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور انہیں غیر مقامی افسران سے کوئی توقع نہیں ہے۔
سجاد رشید کی بات سے اترپردیش سے تعلق رکھنے والے گاندربل کے ڈپٹی کمشنر ناراض ہوگئے اور انہیں جیل میں ڈال دیا۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ اور پیپلز کانفرنس نے بھی سجاد احمد کی گرفتاری پر شدید تنقید کی ہے اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔