سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کی سازشوں کے بارے میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت انہیں گرفتار کرنے کی منصوبی بندی کررہی ہے جبکہ ان کے خلاف کسی قسم کے ثبوت نہ ملنے کے بعد حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے اب ان کی والدہ کو بھی پوچھ گچھ کے لیئے طلب کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کی سازشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مودی حکومت انہیں گرفتار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ نئی دہلی ان سے پوچھ گچھ کرکے ان کا عزم توڑنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت گزشتہ دو سال سے پی ڈی پی کو کسی نہ کسی طرح ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت پی ڈی پی کے رہنماؤں کو لالچ دے رہی ہے جبکہ پوچھ گچھ کیلئے طلب کرکے میرا عزم توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بدعنوانی کے ثبوت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد بھارتی حکومت بوکھلا گئی جس کے بعد اب میری والدہ کو طلب کیا اور مجھے خدشہ ہے کہ وہ مستقبل میں میری بیٹیوں اور بھائی کو بھی طلب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکار دیکلیئریشن(پی اے جی ڈی) جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے قائم کی گئی تھی نہ کہ انتخابی مفادات کے لئے، پی اے جی ڈی کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کو پارٹی بنیاد پر پروگرام منعقد کرنے کا حق ہے جہاں تک پیپلز الائنس فار گپکار دیکلیئریشن کا تعلق ہے یہ بہت بڑے نصب العین اور مقصد کے لئے موجود ہے۔
حدبندی کمیشن کی مدت میں توسیع اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی حکومت ہمیشہ کے لئے جموں و کشمیر پر براہ راست اپنی حکمرانی چاہے گی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر جموں و کشمیر میں منتخب حکومت قائم ہوئی تو انہیں فیصلہ سازی میں مداخلت کے مواقع کم سے کم ہوجائیں گے۔