اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندیوں کے نئے دور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کالعدم کشمیری جماعتوں پر سے پابندیاں اٹھانے اور محمد یٰسین ملک سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چار دھڑوں پر پابندی لگانے کے بھارتی حکام کے فیصلے کی مذمت کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، محمد یٰسین ملک کی زیر قیادت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کو مزید پانچ سال تک بڑھانے کے فیصلے کی بھی مذمت کرتا ہے۔
تازہ نوٹی فکیشن کے بعد مقبوضہ وادی میں مجموعی طور پر 14 کشمیری سیاسی جماعتوں کو غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ان جماعتوں کے وابستہ افراد کو بھی ظلم و ستم کا سامنا ہے، سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ محمد یٰسین ملک کے لیے سزائے موت کی درخواست کی گئی ہے جنہیں 2022 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے جابرانہ ہتھکنڈے کشمیری عوام کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی خواہشات کو دبا نہیں سکتے، جس کا حق انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے بھارت کی جاری مہم بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کے ساتھ ساتھ جمہوری اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں بھارتی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کالعدم کشمیری جماعتوں پر سے پابندیاں اٹھائے اور محمد ییسین ملک سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے، بھارت کی وزارت داخلہ نے ’جے کے ایل ایف‘ کے یٰسین ملک دھڑے کو ’غیر قانونی انجمن‘ قرار دیا اور ’جے کے پی ایف ایل‘ کو پانچ سال کے لیے ’علیحدگی کی حوصلہ افزائی کرنے‘ کے لیے کالعدم گروپ قرار دے دیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ وزارت نے ’جے کے پی ایل‘ کے چار دھڑوں مختار احمد وازہ، بشیر احمد توتا، غلام محمد خان اور یعقوب شیخ کی قیادت میں عزیز شیخ کو بھی خطے میں دہشت گردی کو بھڑکانے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ’غیر قانونی انجمنیں‘ قرار دیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ میں کہا گیا یہ فیصلہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا تھا۔ یہ اقدام غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت اٹھایا گیا ہے۔