جموں: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں مختلف سیاسی ،سماجی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم کل جماعتی متحدہ مورچہ نے نیشنل کانفرنس کی انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ وہ انتخابات سے پہلے جموں وکشمیر کے عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی متحدہ مورچہ نے جموں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نے جموں و کشمیر اسمبلی میں 5اگست 2019سے پہلے کی پوزیشن کے حق میں قرارداد منظورتوکی ہے لیکن عملی طورپر عوام کو کچھ نہیں ملا ہے۔
کل جماعتی متحدہ مورچہ کے کنوینر آئی ڈی کھجوریہ نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور این سی کے سربراہ فاروق عبداللہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارتی حکومت سے ریاستی درجے اور خصوصی حیثیت کی بحالی اور جموں و کشمیر کے باشندوں کے لیے سرکاری ملازمتوں کے حقوق اورزمین کی ملکیت کو یقینی بنانے کاپرزور مطالبہ کریں اور اس کے لئے ضروری اقدامات کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں بیرونی لوگوں کو ہر قسم کے ٹھیکے، نوکریاں، کان کنی اور مقامی انتظامیہ میں غلبہ ملنے پر گہری تشویش ہے جس کے نتیجے میں ہمارے مقامی تاجر شدید معاشی بحران کا شکار ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ڈیلی ویجرز، آشا، آنگن واڑی اور این ایچ ایم کارکنوں کے مسائل کو حل کیا جائے اور جل جیون، محکمہ ریونیو، مائننگ، مختلف ترقیاتی منصوبوں اور بھرتی کے عمل میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائے۔
آئی ڈی کھجوریہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی جانب سے یہ مشترکہ فورم نیشنل کانفرنس کی حکومت کو یاد دلانا چاہتا ہے کہ وہ اپنے منشور میں کئے گئے وعدوں کو پوراکرے جن کی وجہ سے اسے اقتدار ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں دفعہ 370اور 35-A اورریاستی حیثیت کی بحالی اور5اگست 2019کے بعد نافذ کئے گئے قوانین کی منسوخی کے وعدے کررکھے ہیں۔
پارٹی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے زمین اور روزگار کے حقوق کے تحفظ ، پاک بھارت مذاکرات کی حوصلہ افزائی اورپبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا وعدہ بھی کررکھا ہے۔پریس کانفرنس میں سباش مہتا ،میر شاہد سلیم ، منیش ساہنی، گتن سنگھ، ترسیم لال بھگت،نریندر سنگھ خالصہ،سنی کانت چب، ویریندر سنگھ ،نریندر کھجوریا، جگدیش کمار اورسکھدیو سنگھ سمیت مختلف تنظیموں کے نمائندے موجود تھے۔