سری نگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربندسینئر رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے کہا ہے کہ مودی حکومت بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری خطے میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی کا فوری نوٹس لے۔
ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری اپنے پیغام میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام نے کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی تیز کر دی ہے جس میں بنیادی طور پر حریت رہنمائوں، کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کے جمہوری حق کے جواب میں ریاستی جبر کاحوالہ دیتے ہوئے شبیر احمد شاہ نے کہا کہ ایک طرف سینکڑوں سیاسی اور سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، تو دوسری طرف قابض حکام نے ان کے خلاف پرانے مقدمات دوبارہ کھول دیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے کارکنوں کوتفتیش کے نام پر وقتا فوقتا تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے ، عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے،اور گھروں سے دور عدالتوں میں پیش ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔شبیر احمد شاہ نے کہا کہ کشمیری سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریاں اور انہیں عدالت میں پیش کیے بغیر جیلوں اور تفتیشی سیلوں میں نظربند رکھنا ، جعلی اور من گھڑت مقدمات میں سزائیں دینا، پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولنا جن میں وہ پہلے ہی بری ہو چکے ہیں اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو عدالتوں میں گھسیٹنا کشمیر میں روز کامعمول بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف سیاسی کارکن بلکہ سول سوسائٹی کے ارکان، انسانی حقوق کے محافظوں اور یہاں تک کہ صحافیوں کو بھی پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے افسوس کااظہار کیا کہ مودی حکومت کشمیر میں جائز سیاسی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے عدلیہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کو بے رحمی سے کچلنا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت پر دبائو بڑھانا چاہیے اور مودی حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ کشمیر میں سیاسی اختلاف کو کچلنے کے لیے ریاستی جبر کے استعمال کو روکے اور کشمیری رہنمائوں کو سزا دینے کے لیے اپنی عدلیہ کوبطور ہتھیاراستعمال نہ کرے جو پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔